مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ کیا ضمنی انتخابات اپوزیشن کے بغیر کرائے جائیں گے؟ جس انتخاب میں 80 فیصد عوام شریک نہ ہو اور صرف ایک جماعت اکیلی شریک ہو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔
سکھر میں ورکرز کنونشن کے لیے جاتے ہوئے راستے میں ملتان میں میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’جتنے مرضی اپنےلوگ بھیجیں، ملاقاتیں کروا لیں، جیل میں بھیجیں، فون کروالیں۔ آپ کو این آر او نہیں ملے گا، آپ کو گھر جانا پڑے گا‘۔
سابق صدر آصف زرداری کو مولانا فضل الرحمن کو منانے کے ٹاسک سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں فیصلہ سازی کے عمل اور رکن جماعتوں کے مختلف موقف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر کسی کا اپنا موقف ہوتا ہے، جب اجلاس ہوتے ہیں لوگ اپنا موقف سامنے رکھتے ہیں، جب اجلاس ہوا تو موقف سامنے آئیں گے اور فیصلے ہوں گے۔
مزید پڑھیں
-
مریم نواز کی گڑھی خدا بخش حاضری، ماضی دفن ہو سکے گا؟Node ID: 527466
-
پیپلز پارٹی سینیٹ اور ضمنی انتخابات میں حصہ لے گی: مراد علی شاہNode ID: 527586
-
’خود کو جمہوریت پسند کہنے والے فوج کو حکومت گرانے کا کہتے ہیں‘Node ID: 527591
مریم نواز کے اس بیان سے قبل سینیچر کو وزیراعلی سندھ کا بیان سامنے آیا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی سینیٹ اور ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہی ہے‘۔
گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کی قبروں پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ساری چیزیں ذہن میں رکھنی ہیں، سینیٹ کے اور ضمنی انتخابات ہورہے ہیں ہمیں ان میں حصہ اس لیے لینا ہے کہ ہم میدان خالی نہیں چھوڑ سکتے ہیں‘۔
One mini jalsa out of nowhere took place at the gas station I stopped at for refuelling on the outskirts of Multan pic.twitter.com/dwNbvLLj2r
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) December 26, 2020
قبل ازیں جاتی عمرہ سے سکھر روانگی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے ن لیگی قیادت میں مذاکرات سے متعلق رائے کے اختلاف کی تردید کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اپنے بھائی کے وفادار ہیں، اسی پاداش میں وہ اپنے بیٹے (حمزہ شہباز) کے ساتھ جیل میں ہیں، اگر وفادار نہ ہوتے تو آج اس نالائق کی جگہ خود وزیراعظم ہوتے۔
مریم نواز نے جاتی عمرہ میں میڈیا سے گفتگو کی تو ان سے جیل میں شہباز شریف سے فنکشنل لیگ کے رہنما محمد علی درانی کی ملاقات سے متعلق سوال پوچھا گیا۔ اس پر ن لیگ کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ جیل میں ہوتے ہیں تو معلوم نہیں ہوتا کہ ملاقات کے لیے کون آ رہا ہے، اچانک بتایا جاتا ہے کہ کون ملنے آ رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عجیب بات ہے کہ جہاں خاندان والوں کو ملاقات کی اجازت نہیں وہاں دوسروں کی ملاقات کیسے ہو رہی ہے۔ اس سے قبل بھی حکومتی وزرا کی جانب سے رابطے کیے جاتے رہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ جعلی حکومت سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
مریم نواز کے بیان پر ردعمل کے لیے پنجاب کے وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن چوہان سامنے آئے تو انہوں نے جیل میں بغیر خواہش ملاقات کو الزام قرار دیتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا۔
فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ ’بیگم صفدر اعوان کا علی درانی کی زبردستی ملاقات کا الزام بے بنیاد ہے، ملاقات میں شہباز شریف کی مرضی شامل تھی، قیدی کو کسی سے ملاقات کے لیے مجبور نہیں کیا جاسکتا‘۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ ’شہباز شریف کی اہلخانہ سے ملاقات نہ کرنے میں مرضی شامل ہوتی ہے‘۔
مریم نواز شریف کی جانب سے جیل میں ملاقات سے متعلق بیان پر تنقید جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’بیگم صفدر اعوان جھوٹوں کی یونیورسٹی کی وائس چانسلر ہیں، اپنے مفاد کے لیے جھوٹ بولنا آل شریف کی عادت بن چکی ہے‘۔