Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسم سرما کی سمندری سیاحت اور سحر انگیز جزائر فرسان

’الشتا حولک‘ کے عنوان سے شروع کی گئی مہم مارچ 2021 تک جاری رہے گی (فوٹو: العربیہ)
سعودی سیاحتی اتھارٹی نے موسم سرما میں سیاحوں کے لیے سمندری سرگرمیوں کی تفصیلات جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ لوگ جو سمندری سیاحت میں دلچسپی رکھتے ہیں انہیں تمام ضروری معلومات ملیں۔ اس میں ایسے علاقے خاص طور پر شامل کیے جائیں گے جہاں کی آب و ہوا معتدل ہو۔
سبق ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق موسم سرما میں سمندری سیاحت کے تجربات شیئر کرنے اور ایسے مقامات سے آگاہی  کی مہم ’الشتا حولک‘ کے عنوان سے شروع کی گئی تھی جو مارچ 2021 تک جاری رہے گی۔
جازان کے جنوبی علاقے میں موجود ’جزائر فرسان‘ ان سیاحتی علاقوں میں سے ہیں۔ یہ جازان  کے ساحل سے 42 کلومیٹر دور واقع ہیں۔ ان میں سب سے بڑا  جزیرہ جزیرہ فرسان ہے۔ اسی طرح السقید اور قماح ہیں۔ اس کےعلاوہ بھی کچھ جزیرے ہیں جہاں کوئی رہائش نہیں ہے۔
جزیرہ فرسان سفید ساحل پر اپنی سرفنگ لہروں کی خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہے۔ اسے سعودی غوطہ خوری میں سب سے اہم سمجھا جاتا ہے۔ اس سے سنورکلنگ اور غوطہ خور شائقین کو ایک ساتھ اپنے سیاحتی تجربے سے لطف اندوز ہونے اور اس کی  گہرائی تک پہنچنے کا موقع ملتا ہے اور پھر پانی میں موجود خوبصورت پتھر اور رنگین مچھلیاں انہیں حیرت زدہ کر دیتی ہیں۔
ارخبیل فرسان ایک سمندری جزیرہ ہے، جس میں مچھلیوں کی 230 سے ​​زیادہ اقسام پائی جاتی ہیں۔ اس میں کچھ خطرناک آبی مخلوقات جیسے سبز کچھوا، ہاکس بل ٹرٹل، عرائس البحرڈولفنز،  وہیل اور شارک کی کچھ اقسام بھی پائی جاتی ہیں۔

جزیرہ فرسان سفید ساحل پر اپنی سرفنگ لہروں کی خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہے (فوٹو:عاجل)

ارخبیل جزیرے میں ڈائیونگ کا تجربہ کرنے کے لیےآپ کو ’روح السعودیہ‘ ویب سائٹ اور ایپلیکیشن پر دستیاب سیاحتی پیکجز لیتے وقت دو اقسام کے درمیان فرق کرنا پڑتا ہے۔ جس کی وضاحت جازان ڈائیونگ سنٹر کے فواد الحکامی تربیت کاروں کو ٹریننگ کے دوران کرتے ہیں۔
پہلی قسم کو ’ساحل سمندر پر ڈائیونگ‘ کہا جاتا ہے۔ اور یہ عام طور پر صیر اور الحصیص کے ساحل پر ہوتا ہے۔ اس کی لاگت لگ بھگ 250 ریال ہوتی ہے جس میں ضروری سامان بھی شامل ہے جبکہ وہاں گہرائی دس میٹر سے زیادہ نہیں ہے۔
جہاں تک دوسری نوعیت کی بات ہے اسے غوص القارب کہا جاتا ہے۔ اس میں لوگوں کی زیادہ دلچسپی ہوتی ہے۔ گروپس کے ذریعے سب سے زیادہ درخواستیں اسی کے  لیے دی جاتی ہیں۔ یہاں صبح سات بجے سے شام تین بجے تک مہم جاری رہتی ہے۔

سعودی سیاحتی اتھارٹی نے موسم سرما میں سیاحوں کے لیے سمندری سرگرمیوں کی تفصیلات جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے (فوٹو: سبق)

سیاحوں کے دفاتر اور غوطہ خوری کے مراکز دمسک اور قماح کے جزیروں پر رہنے کو ترجیح دیتے ہیں جو  ارخبیل فرسان میں واقع ہیں۔فی کس سرگرمی کی قیمت تقریباً 425 ریال ہے جس میں سامان، ناشتا اور دوپہر کا کھانا شامل ہیں۔ اس مہم میں غوطے کی گہرائی 30 میٹر سے تجاوز نہیں کرتی ہے اور وقفے وقفے کے ساتھ تین گھنٹے تک جاری رہتی ہے تاکہ مہم جو تھک نہ جائیں۔ ان دونوں قسموں میں عمر کی شرط 18 سے 55 سال کے درمیان ہے۔
سمندری ڈائیونگ کا تجربہ کرنے کے لیے لائسنس یافتہ سیاحتی کمپنیوں کے ذریعے فراہم کردہ سیاحتی پیکیجز سے ابتدائی طور پر بکنگ کرانا بہتر ہے جس میں اس شخص کا غوطہ خور ہونا لازم ہے لیکن ایسے افراد جو غوطہ خوری جانتے وہ مختلف ڈائیونگ سنٹرز میں سے کسی کی خدمات حاصل کر کے پی اے ڈی آئی کے ذریعے تصدیق شدہ ٹرینرز کے ساتھ پورے دن کے لیے خصوصی تربیتی کورس کر سکتے ہیں، جس میں ٹرینی اس پر عمل درآمد کرنے کی بنیادی مہارت سیکھتا ہے۔
الحکمی دس دسمبر کو ’شتا سعودی‘ کے سیزن کے آغاز کے ساتھ ہی ڈائیونگ  پیکیج کے لیے درخواستوں پر زور دیتا ہے۔ جس میں روزانہ کی درخواستیں بھی شامل ہوتی ہیں جبکہ کچھ لوگ دو یا تین ہفتے پہلے ہی پیشگی بکنگ کو ترجیح دیتے ہیں۔

پانی میں موجود خوبصورت پتھر اور رنگین مچھلیاں سیاحوں کے لیے خصوصی دلچسپی کا باعث ہیں (فوٹو: انسپلیش)

اس معاملے میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ عالمی ٹریول انجن ’وِگو‘ کے مشہور سیاحتی بلاگر  رحال نے دوستوں دوسرے سیاحوں کو مشورہ دیا تھا  کہ وہ فرسان جزیرے کے جنوب مغرب میں واقع ابرہ کے ساحل پر کیمپنگ کریں، جو مہم جوئی کے دلدادہ لوگوں کے لیے بہترین مقام ہے۔ راس القرن بیچ میں تیراکی کی مشق کر یں۔ یہاں بہت صفائی ہے اور  پانی آبی پودوں کی وجہ سے فیروزی نظر آتا ہے۔
یہ قابل ذکر ہے کہ سعودی سیاحت اتھارٹی نے 17 سے زائد  مقامات پر موسم سرما سیزن کا آغاز کیا ہے۔ 200 سے زیادہ ٹور آپریٹرز کے ذریعے 300 سے زائد سیاحت کے پیکیجز  اور متعارف کروائے ہیں۔تاکہ سردیوں کے موسم میں سیاح مختلف علاقوں اور جغرافیائی تنوع دریافت کرنے کے ساتھ ساتھ قدرت کے نظاروں کا لطب بھی اٹھا سکیں۔

شیئر: