پاکستان کی سپریم کورٹ میں کرک میں ہندووں کی سمادھی جلائے جانے کے واقعے کے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکم دیا ہے کہ جن لوگوں نے مندر کو جلایا ان سے مندر کی دوبارہ تعمیر پر خرچ آنے والی رقم وصول کریں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’جب تک ان لوگوں کی جیب سے پیسے نہیں نکلیں گے یہ دوبارہ یہی کام کریں گے۔‘
منگل کو سپریم کورٹ میں کرک میں مندر جلائے جانے سے متعلق از خود نوٹس پر سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
آئی جی اور چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ 'آئی جی صاحب ساتھ پولیس چوکی ہے یہ واقعہ کیسے ہوگیا؟ آپ کی انٹیلی جنس ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں جب اتنے لوگ جمع ہوئے؟'
مزید پڑھیں
-
کرک میں ہندوؤں کی تاریخی سمادھی پر مقامی افراد کا دھاواNode ID: 528516
-
کرک میں ہندو سمادھی پر حملہ: چیف جسٹس کا نوٹس، 26 گرفتارNode ID: 528696
آئی جی کے پی نے عدالت کو بتایا کہ 'ایس پی اور ڈی ایس پی سمیت ڈیوٹی پر معمور 92 اہکاروں کو معطل کیا ہے۔ واقعہ میں ملوث 109 افراد گرفتار ہیں۔ جمعیت علما پاکستان کا اس جگہ پر اجتماع تھا۔ مولانا فیض اللہ نے اس اجتماع کو سپانسر کیا۔ چھ علما میں سے صرف مولوی شریف نے احتجاج کرنے پر اکسایا۔'
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 'پولیس اہلکاروں کو صرف معطل کرنا کافی نہیں ہے۔ اس واقعہ سے پاکستان کی دنیا بھر میں بدنامی ہوئی۔‘
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ 'سوشل میڈیا پر تمام تصاویر دنیا بھر میں پھیل گئیں۔' چیف سیکرٹری کے پی کے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 'کے پی حکومت ہندو سمادھی کو از سر نو تعمیر کرے گی۔'
چیف جسٹس نے کہا کہ 'جن لوگوں نے مندر کو جلایا ان سے پیسے ریکور کریں۔ مندر کی تعمیر کے لیے مولوی شریف سے پیسے ریکور کیے جائیں۔ جب تک ان لوگوں کی جیب سے پیسے نہیں نکلیں گے یہ دوبارہ یہی کام کریں گے۔'
اس موقع چیئرمین اقلیتی کمیشن شعیب سڈل نے کہا کہ 'کے پی متروکہ وقف املاک نے مندر کی جگہ کا تحفظ نہیں کیا۔ کرتا پور کی طرح یہ جگہ ہندوں کے لیے مقدس ہے۔'

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’حکومت کی رٹ برقرار رہنی چاہیے۔ مولوی شریف نے یہ سب کرایا ہے۔ مولوی شریف کچھ دن میں ضمانت لے کر باہر آجائے گا۔ سمادھی کی بحالی کی رقم مولوی شریف اور اس کے گینگ سے وصول کریں۔‘
چیئرمین کے پی متروکہ وقف املاک نے کہا کہ 'کرک میں واقع یہ سمادھی ہندو کمیونٹی خود چلاتی ہے۔ یہ مندر فعال نہیں تھا اس لیے متروکہ وقف املاک کا عملہ یہاں نہیں ہوتا۔'
چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک کے چیئرمین سے کہا کہ 'آپ اپنے فرائض سرانجام نہیں دے رہے۔ سرکاری طرز پر کام نہ کریں۔ آپ کے ادارے کے ملازمین مندر کی زمینوں پر کاروبار کر رہے ہیں۔ ان کو گرفتار کریں۔ آپ متروکہ وقف املاک کے چئیرمین کے عہدے پر سرکاری ذہنیت لے کر نہ بیٹھیں۔'
