Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ٹرمپ کے حامیوں کا کیپیٹل ہل پر دھاوا، چار ہلاک، 52 گرفتار

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے حامیوں کے دھاوے اور چند گھنٹوں تک ہنگامہ آرائی اور افراتفری کی صورتحال کے بعد پولیس نے کیپٹل ہل کی عمارت اور اردگرد صورتحال کو قابو کیا اور کانگریس کا جو بائیڈن کی الیکشن میں فتح کی توثیق کے عمل کے لیے کانگریس کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔ جہاں چند گھنٹوں کی کارروائی کے بعد جو بائیڈن کی جیت کی امریکی کانگرس نے باقاعدہ توثیق کی۔
اے ایف پی کے مطابق کانگرس کی توثیق کے بعد بائیڈن امریکہ کے 46 ویں صدر بن گئے ہیں۔ وہ 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
قبل ازیں خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا تھا کہ پرتشدد مظاہرے کے دوران چار افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ پولیس نے 52 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔
 نومنتخب صدر جوبائیڈن نے کیپٹل ہل پر مظاہرین کے حملے کو امریکی جمہوریت کا تاریک ترین واقعہ قرار دیا۔ 
جو بائیڈن نے ٹویٹ کرتے ہوئے صدر ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ آگے بڑھیں اور تشدد کو مسترد کر دیں۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے مظاہرین سے کہا کہ وہ ’گھر چلے جائیں۔ خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے پہلے مظاہرین کو کانگریس جانے کی ترغیب دی تھی۔
ادھر مظاہرین کی حمایت کرنے پر ٹوئٹر نے 12 اور فیس بک نے 24 گھنٹوں کے لیے صدر ٹرمپ کے اکاؤنٹس لاک کرتے ہوئے ان کی ٹویٹس اور پوسٹ پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
فیس بک نے صدر ٹرمپ کو نئی پوسٹ کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے یہ فیصلہ توازن کے لیے کیا ہے کہ جاری تشدد کو بڑھاوا نہ ملے۔‘
ٹوئٹر نے کہا کہ اکاؤنٹ 12 گھنٹوں کے لیے لاک کیا گیا ہے اس دوران نئی ٹویٹ نہیں کی جا سکے گی۔ اگر دوبارہ خلاف ورزی ہوئی تو اکاؤنٹ مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔ ٹوئٹر نے ٹرمپ کی تین ٹویٹس کو بھی ہٹایا ہے۔ 
صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ ایسا تب ہوتا ہے جب عوام کو ان کی فتح سے دور رکھا جائے۔ 
جس وقت مظاہرین کیپٹل ہل میں داخل ہوئے وہاں ایوان نمائندگان اور سینیٹ کا مشترکہ اجلاس جاری تھا جس کا مقصد جو بائیڈن کی الیکٹورل کالج میں جیت کی باقاعدہ تصدیق کرنا تھا۔
اجلاس کی صدارت نائب صدر مائیک پنس کر رہے تھے اور انہوں نے اجلاس روکنے سے متعلق صدر ٹرمپ کی درخواست کو رد کر دیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق صدر ٹرمپ کے حامی جب اندر داخل ہوئے تو پولیس نے شیلنگ کی اور اپنی بندوقیں تان لیں۔ اے ایف پی نے امریکی میڈیا کے حوالے سے بتایا کہ کیپیٹل ہل میں ایک شخص گولی لگنے سے زخمی ہوا۔

ٹرمپ کے حامی عمارت میں داخل ہوئے تو پولیس نے شیلنگ کی اور بندوقیں تان لیں (فوٹو: اے ایف پی)

 ٹرمپ کے حامی کانگریس کے ہال میں پہنچے تو پولیس نے انہیں باہر نکال دیا۔ وائرل ہونے والی ویڈیوز میں پولیس کو اسلحہ اٹھائے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
اس واقعے کے دوران سینیٹ اور ایوان نمائندگان کا مشترکہ اجلاس ملتوی کیا گیا تاہم جو بائیڈن کی صدارتی جیت کی حتمی منظوری دینے کےلیے بلایا گیا یہ اجلاس بعد ازاں دوبارہ شروع ہوا۔
 ٹرمپ کا ایک حامی سینیٹ میں ڈائس پر چڑھ گیا اور چلا کر کہا کہ’ ٹرمپ نے الیکشن جیت لیا ہے‘۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس نے کیپٹل ہل کی عمارت کے اندر آنسو گیس کا استعمال کیا ہے۔
وائٹ ہاوس اور پینٹاگون نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کے حامی مظاہرین کے دھاوے کے بعد واشنگٹن اور دیگر ریاستوں میں نیشنل گارڈ کے دستے بلائے گئے۔
وائٹ ہاوس کی ترجمان نے ٹویٹ کی ’صدر ٹرمپ نے بدامنی سے نمٹنے کے لیے نیشنل گارڈ کے دستوں کو بلانے کی ہدایت کی ہے‘۔
پینٹاگون کے ترجمان جوناتھن نے کہا کہ نیشنل گارڈ کو وفاقی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کےلیے بلایا گیا ہے۔

جو بائیڈن کی صدارتی جیت کی حتمی منظوری دینے کےلیے بلایا گیا اجلاس دوبارہ شروع ہو گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں میں بتایا گیا کہ واشنگٹن میں ٹرمپ کے حامیوں کی ریلی کے بعد نیلے پرچم اٹھائے ایک ہجوم نے کیپٹل ہل کے باہر رکاوٹیں توڑ دیں اور عما رت کے اندر داخل ہوگئے۔
پولیس نے شیلنگ کی، ارکان کانگریس کو باہر نکالا اور انہیں ماسک فراہم کیے۔
 سی این این نے سارجنٹ آف آرمز کے حوالے سے بتایا کہ کیپٹل ہل کی عمارت اب محفوظ ہے۔ پولیس نے ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا ہے۔ واشگٹن کے میئر نے بدھ کی شام چھ بجے سے جمعرات کی صبح تک کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
 قبل ازیں صدر ٹرمپ نے ٹوئٹ کہا تھا کہ ’میں کیپٹل ہل میں سب سے کہتا ہوں کہ وہ پر امن رہیں۔ کوئی تشدد نہیں‘۔
’یاد رکھیں کہ ہم امن وامان پر یقین رکھنے والی جماعت ہیں۔ قانون اور نیلی وردیوں میں اپنے مرد اور خواتین کا احترام کرتے ہیں‘۔
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ’ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور کپیٹل پولیس کی سپورٹ کریں وہ صیح معنوں میں ہمارے ملک کے ساتھ ہیں۔ پرامن رہیں‘۔
نائب صدر مائیک پنس نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ  ’کیپیٹل ہل میں جاری ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کو ختم ہونا چاہیے۔ جو بھی اس میں ملوث ہے انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عزت کرنی چاہیے اور انہیں فوری طور پر عمارت سے نکل جانا چاہیے‘۔
نومنتخب صدر جو بائیڈن نے اپنے ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ ’وہ قومی ٹیلی ویژن پر ابھی جائیں اپنے حلف اور آئین کے تحفظ کےلیے کیپیٹل ہل کے اس محاصرے کو ختم کرنے کی اپیل کریں‘۔

امریکہ میں ’جمہوریت پر حملے‘ کی مذمت

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی برادری نے امریکہ میں ’جمہوریت پر حملے‘ کی مذمت کی ہے۔

برطانوی وزیر اعظم نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ ’امریکی کانگریس میں شرمناک مناظر‘۔ (فوٹو: عرب نیوز)

فرانسیسی وزیر خارجہ نے ٹویٹ کیا ’امریکی اداروں کے خلاف تشدد ’جمہوریت پر سنگین حملہ‘ ہے۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔ امریکی عوام کی خواہش اور ووٹوں کا احترام کرنا ہوگا‘۔
یورپی یونین نے بھی واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل نے ٹویٹ کیا ’واشنگٹن ڈی سی میں آج رات کے مناظر دیکھنا کسی صدمے سے کم نہیں‘۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورریل کا کہنا تھا کہ ’دنیا کی نظر میں آج کی رات امریکی جمہوریت محاصرے میں دکھائی دیتی ہے‘۔
 برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ٹوئٹر پربیان میں کہا کہ ’امریکی کانگریس میں شرمناک مناظر‘۔
’امریکہ دنیا بھر میں جمہوریت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اور اب یہ اہم ہے کہ یہاں پر امن اور منظم طریقے سے اقتدار کی منتقلی ہونی چاہیے‘۔

شیئر: