انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد روزگار کے لیے ایسا مثالی ماحول پیدا کرنا ہے جس میں وزارت کے اہداف حاصل ہوں اور سعودی وژن 2030 کی روشنی میں لیبر مارکیٹ کی حکمت عملی موثر شکل میں تیار ہو۔
نئے قانون میں جن ترامیم کی تجویز دی گئی ہے ان میں سے ایک اوقات کار میں کمی کی تجویز ہے۔ ایک ہفتے میں چالیس گھنٹے سے زیادہ کام نہیں لیا جاسکے گا۔ موجودہ قانون محنت میں ایک ہفتے میں 48 گھنٹے تک ڈیوٹی لی جا رہی ہے۔
ماہ رمضان کے دوران مسلم ملازمین کی ڈیوٹی میں تخفیف کی گئی ہے۔ ایک ہفتے میں 36 گھنٹے کے بجائے زیادہ سے زیادہ 30 گھنٹے ڈیوٹی لی جا سکے گی۔
ملازم خواتین کے لیے بچے کی پیدائش پر دس ہفتے کے بجائے 14 ہفتے کی چھٹی، مکمل تنخواہ کے ساتھ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
قانون محنت کی دفعہ 107 میں یہ اضافہ تجویز کیا گیا ہے کہ آجر اجیر کی منظوری سے اوور ٹائم کے بجائے تنخواہ سمیت اضافی چھٹی دے سکتا ہے۔
تاہم اگر ملازم کی سروس ختم ہورہی ہو تو ایسی صورت میں اس قسم کی چھٹی استعمال نہ کرنے کی صورت میں اوور ٹائم کیش کی صورت میں ادا کرنا ہوگا۔
ایک ترمیم یہ بھی تجویز کی گئی ہے کہ اگر ملازمت کے معاہدے میں ناجائز طریقے سے آجر کی جانب سے معاہدہ ختم کرنے پر معاوضے کی شق شامل نہ ہو تو ایسی صورت میں ملازمت کا معاہدہ ختم کرنے سے متاثرہ ملازم کو ہر سال کے حوالے سے ایک ماہ کی تنخواہ دینا ہوگی۔
موجودہ نظام میں پندرہ دن کا محنتانہ مقرر ہے۔ تجویز کے بجائے یہ محنتانہ سالانہ پندرہ دن کے بجائے ایک ماہ کا ہوجائے گا۔