Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک سے رقم بھیجنے والوں کے لیے پیکج

وفاقی حکومت روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کی کامیابی کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو قانونی طریقے سے رقوم گھر بھجوانے میں آسانیاں فراہم کرنے اور ترغیب دینے کے لیے ایک نئے مراعاتی پیکج پر کام کر رہی ہے۔ 
وزیراعظم کے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے معاون خصوصی سید ذوالفقار عباس بخاری نے اردو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا ہے کہ ان کی وزارت خزانہ سے مشاورت کے بعد اس بات کا اصولی فیصلہ ہو گیا ہے کہ قانونی طریقے سے پاکستان رقوم بھجوانے والوں کے لیے ایک نیا مراعاتی پیکج جلد پیش کیا جائے گا۔ 
انہوں نے کہا کہ ’اس (مراعاتی پیکج) میں پی آئی اے کا، سامان کا، شاید گاڑیوں کا، موبائل کا، اس میں کئی ایسی چیزیں ہیں، جو وزارت خزانہ نے ہمیں ’گو آ ہیڈ‘ دیا ہے۔ لیکن ایسی چیزیں ہوں کہ لوگوں کو فائدہ ملے کہ وہ اس کے ذریعے بھیجیں، یا روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے بھیجیں تو ان کو یہ فائدے ملیں، تا کہ وہ ہنڈی، حوالہ، ایسی چیزیں نہ استعمال کیا کریں۔‘
 ان کا کہنا تھا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سکیم نے شاندار کامیابی حاصل کی ہے اور اس کے ذریعے قومی خزانے میں خطیر زرمبادلہ کا اضافہ ہوا ہے۔ 
’ستر ہزار سے زیادہ اکاؤنٹس کھل گئے ہیں، تین سو ملین ڈالر تک پاکستان میں لوگوں نے یہاں واپس بھیجے ہیں تو بہت زیادہ کامیاب ہوئے ہیں۔ خاص طور پر جو بیرون ملک پاکستانی ہیں انہوں نے حسب معمول زبردست رسپانس دیا ہے۔‘

ذوالفقار بخاری نے بتایا کہ کورونا سے پہلے سعودی عرب میں ہماری ایک سو چھ فیصد نوکریاں بڑھی تھیں۔ (فوٹو: اردو نیوز)

انہوں نے کہا کہ کورونا سے پہلے سعودی عرب میں ہماری ایک سو چھ فیصد نوکریاں بڑھی تھیں اور کورونا کے دوران بھی بہت کم پاکستانی واپس آئے ہیں۔  
’پوری دنیا کو بھی اگر آپ ملا لیں، ساری دنیا کے ممالک ملا کے بھی آپ کریں تو کوئی (ایک) لاکھ لوگ واپس آئے ہیں۔ یہ یاد رکھیں کہ ہم نے دس لاکھ لوگ اٹھارہ مہینوں میں باہر بھیجے تھے۔‘  
ذوالفقار بخاری نے کہا کہ حکومت نے بیرون ملک پاکستانیوں کی بہتر خدمت کے لیے سماجی اتاشیوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
’جہاں ہماری ہیوی ٹریفک ہے، سعودی عرب، وہاں ہمارے چار تھے، ہم نے چھ کر دیے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں تین تھے، ہم نے چار کر دیے ہیں، قطر میں ایک تھے، ہم نے دو کر دیے ہیں۔ بلکہ وہاں ہم نے خاص طور پر ایک پشتو بولنے والا  بھیجا ہے کیونکہ وہان ہمارے پشتو بولنے والے بھائی اور بہن زیادہ ہیں۔‘  
دیگرممالک میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے مواقع کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ذوالفقار بخاری نے کہا کہ ’جرمنی کے ساتھ ہماری بات چیت چل رہی ہے، کووڈ ختم ہوگا تو میرا وہاں دورہ ہو گا۔ مجھے پوری امید ہے کہ ہم وہاں بھی کامیاب ہوں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جاپان ایک بہت بڑی کامیابی ہے ہماری، اس میں بھی ابھی شروع ہو جائیں گے۔ ابھی اس کے لینگویج کورسز چل رہے ہیں۔ کویت میں ہم نے پہلی دفعہ تیرہ سال بعد لوگ بھیجنا شروع کر دیے ہیں تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ رومانیہ میں لوگ بھیجے ہیں ہم نے کافی، کووڈ کی وجہ سے چیزیں رک گئی تھیں۔ رومانیہ بھی ہم کافی رفتار سے لوگ بھیج رہے تھے۔‘ 
ذوالفقار بخاری کے بقول ’این ایچ اے کے ساتھ انگلینڈ میں بھی ہماری بات چیت ہے، ان کی بھی ڈیمانڈ آئی ہوئی ہے کوئی دو ہزار ہیلتھ ورکرز کی، وہاں لینگویج کا تھوڑا سا مسئلہ ہے، ہمارے لوگ پاس نہیں ہوتے جو ٹیسٹ ہے ان کا۔ لیکن اس کے لیے ہم کوشش کر رہے ہیں۔‘ 

ذوالفقار بخاری کا کہنا ہے کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سکیم کے ذریعے قومی خزانے میں خطیر زرمبادلہ کا اضافہ ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے قانونی معاملات جلد نمٹانے کے لیے فاسٹ ٹریک عدالتوں کا معاملہ آخری مرحلے پر ہے اور اگلے ماہ تک ان کا قیام ممکن ہو جائے گا۔  
بیرون ملک پاکستانیوں کو اردو نیوز کے ذریعے ایک پیغام دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی بہتری کے لیے حکومت نئے قوانین لے کر آ رہی ہے۔ 
ذوالفقار بخاری نے کہا کہ ’پلیز یہ یاد رکھیں کہ خاص طور پرجو ہمارے عرب ملکوں میں اوورسیز پاکستانی ہیں یا کسی ملک میں جن کو کوئی پریشانی ہے، نقصان ہے تو ہماری وزارت ہمیشہ آپ کے لیے حاضر ہے اور کوشش کرتی ہے کہ آپ لوگوں کے لیے بہتراور آپ کی بہتری کے لیے سوچے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے دروازے، وزارت کے دروازے ہمیشہ آپ کے لیے کھلے ہیں۔ اور ہم انشا اللہ ایسے قوانین لے پر کام کر رہے ہیں جو آپ لوگوں کی بہتری کے لیے ہوں گے۔ اور یہ وزارت  ہمیشہ آپ کے ساتھ، آپ کے پیچھے کھڑی ہوئی ہے۔ تو ہمیں استعمال کیجیے۔‘

حکومت سینیٹ الیکشن کے لیے ووٹ نہیں توڑے گی

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ذوالفقار عباس بخاری نے کہا ہے کہ ان کی حکومت سینیٹ انتخابات میں ووٹ توڑنے کے لیے کوئی تیاری نہیں کر رہی۔ 
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ووٹ توڑنے کی ضرورت تو تب پڑتی ہے جب آپ کی پوزیشن کمزور ہو جب کہ پی ٹی آئی تو واضح طور پر سینیٹ انتخابات میں کامیابی حاصل کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ 

ذوالفقار بخاری نے کہا کہ وہ سینیٹ کے لیے امیدوار نہیں ہیں اور نہ ہی وزیراعظم عمران خان نے ان سے اس بارے میں پوچھا ہے (فوٹو: اے پی پی)

’آپ کو ووٹ تو تب توڑنے ہوتے ہیں جب آپ کی اکثریت بہت کم ہو۔ جو ہے نہیں، آرام سے پنجاب والے ہیں، وہ آرام سے بن جاتے ہیں، کے پی کے والے تو مکمل طور پر بن جاتے ہیں۔ ہمیں ووٹ توڑنے کی کوئی ضرورت نہیں، ہماری پی ٹی آئی کی صوبائی اسمبلیوں میں کے پی اور پنجاب میں، دونوں میں اکثریت ہے تو ہمیں تو توڑنے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔‘  
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ سینیٹ کے لیے امیدوار نہیں ہیں اور نہ ہی وزیراعظم عمران خان نے ان سے اس بارے میں پوچھا ہے۔ 
’خان صاحب خود ٹکٹس کا فیصلہ کریں گے اور انشا اللہ بہتر لوگوں کو دیں گے۔‘  
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو جو بائیڈن کی تقیرب حلف برداری کے دعوت نامے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل یقین ہے اور ہو سکتا ہے کہ بلاول اس بارے میں جھوٹ بول رہے ہوں۔ 
’بلاول نے خود ہی چھوڑا ہو، میں اس پر یقین نہیں کرتا، شاید یہ بالکل جھوٹ ہو۔ یہ ممکن بھی نہیں ہے، میں نہیں سمجھتا کہ (انوائیٹ) کیا ہو، اگر کیا ہو تو یہ شاید ان کا کوئی ذاتی تعلق ہو، میں نہیں جانتا، میں سمجھتا ہوں شاید زرداری صاحب خود بلاول کو اپنی حلف برداری کی تقریب میں نہ بلائیں تو بائیڈن کی تو دور کی بات ہے۔‘  
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں جمہوری نظام کا دعوٰی کرنا ایک غلط فہمی ہے۔ 
’یہ غلط فہمی ہے کہ ہم ایک جمہوریت میں رہتے ہیں، ہم جمہوریت میں اس طریقے سے نہیں رہتے کہ ہر بندہ مساوی ہے اپنے حقوق میں۔ ہم ایسی جمہوریت میں رہتے ہیں کہ ایک طرف ایک جمہوری حکومت ہے، اور اسی جمہوری نظام کے اندر ڈاکو، جرائم پیشہ، دہوکے باز، منی لانڈررز، جھوٹے، ہر قسم کے لوگ دوسری طرف ہیں۔ تو اس کو ایک جمہوری حکومت آپ نہیں کہتے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر آپ جمہوری حکومت دیکھنا چاہتے ہیں تو انگلینڈ دیکھیں، امریکہ دیکھیں، اس کو ہم کہتے ہیں نا کہ بہت بڑے جمہوری ملک ہیں، اب ان کی اپوزیشن بھی کتنی زیادہ ہے انگلینڈ میں، اب انگلینڈ ناکام ہو گیا ہے کووڈ کو ہینڈل کرتے ہوئے، لیکن آپ ان کی اپوزیشن کو ایسے عمل کرتے دیکھتے ہیں جیسے ہماری اپوزیشن کرتی ہے۔‘ 

ذوالفقار بخاری نے کہا کہ ’میں سمجھتا ہوں شاید زرداری صاحب خود بلاول کو اپنی حلف برداری کی تقریب میں نہ بلائیں تو بائیڈن کی تو دور کی بات ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ایک اور سوال کے جواب میں ذوالفقار بخاری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان پر تنقید کے لیے اپوزیشن روحانیت کے متعلق بھی منفی باتیں کر رہی ہے۔ 
’جب اپوزیشن کے پاس کچھ بھی نہ رہے، تو پھر بے ہودہ قسم کی چیزیں نکالتے ہیں، خان صاحب اس ملک کے سب سے دلیر رہنما ہیں اور وہ ہر جگہ پہنچے ہیں، لیکن اب وہ وزیراعظم ہیں تو کئی زمہ داریاں ہوتی ہیں وزیراعظم پہ، خان صاحب تب بھی روحانی تھے، وزیراعظم بننے سے پہلے اور اب اور بھی زیادہ ہیں۔ اور انشا اللہ اللہ ان کو توفیق دے وہ اور بھی زیادہ ہوتے جائیں۔‘
ان کے بقول ’یہ حالات ہیں اپوزیشن کے، کہ وہ روحانی وہ ٹرم جو ہے روحانی، وہ بھی ایک نیگیٹو سپن اس کو دینا چاہتے ہیں، مطلب کہ خوف خدا نام کی کوئی چیز ہوتی ہے، کہ معاشرہ یہ ایسا بنانا چاہ رہے ہیںکہ روحانی پن بھی، روحانیت بھی کبھی کوئی منفی بات ہوئی ہے؟ ‘ 
سابق وزیراعظم نواز شریف کو وطن واپس لانے کے متعلق انہوں نے کہا کہ اس بارے میں جلد انگلینڈ سے مثبت فیصلہ آئے گا۔ 
’نوازشریف پر وہاں سے فیصلہ جلد آئے گا اور مثبت آئے گا کہ اس کی انگلینڈ میں کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔‘ 

شیئر: