رقوم کے لین دین میں آسانی، پاکستان میں ادائیگیوں کا نیا نظام ’راست‘ کیا ہے؟
رقوم کے لین دین میں آسانی، پاکستان میں ادائیگیوں کا نیا نظام ’راست‘ کیا ہے؟
منگل 12 جنوری 2021 5:40
وسیم عباسی -اردو نیوز، اسلام آباد
نئے نظام کے تحت کیش پر انحصار ختم ہو جائے گا۔ (فوٹو فری پک)
وزیراعظم عمران خان نے پیر کو پاکستان میں فوری ادائیگی کے نئے نظام ’راست‘ کا باضابطہ افتتاح کیا ہے۔
وزیراعظم کے مطابق اس نئے نظام سے کرپشن کے خاتمے میں مدد کے علاوہ عوام کو کیش کی عادت سے نجات ملے گی۔
بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے تیار کردہ نئے نظام کے تحت حکومت کی ادائیگیاں جیسے تنخواہ اور پنشن وغیرہ بھی لوگوں کو بغیر انتظار کیے موصول ہو جائے گی۔ عوام کو پنشن یا تنخواہوں کے لیے بینک جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے راست پروگرام کی افتتاحی تقریب میں کہا کہ نئے نظام کے تحت کیش پر انحصار ختم ہونے کی وجہ سے کرپشن کی لائف لائن بھی ختم ہو جائے گی۔
انہوں نے اس کا نام ’راست‘ رکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ’ایک تو یہ براہ راست فوری ادائیگی کو یقینی بنائے گا، اور دوسرا پاکستان کے لیے یہی درست راستہ یعنی راہ راست ہے ۔‘
راست کا نظام کیسے کام کرے گا؟
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈپٹی گورنر سیما کامل کے مطابق ’راست‘ کے نام سے معتارف کردہ نیا نظام یہ یقینی بنائے گا کہ دوردراز رہنے والے ہر پاکستانی تک کیش کے بجائے ڈیجیٹل طریقے سے رقم پہنچ جائے۔ گویا پاکستان کے ہر شہری کا اپنا بینک اکاؤنٹ ہو گا جو اس کے موبائل سے منسلک ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی ادائیگیاں جیسے احساس پروگرام کی ادائیگی، پنشن کی ادائیگی وغیرہ بینک میں آئے بغیر براہ راست صارف کے اکاؤنٹ میں منتقل ہو جائے گی، ہر پاکستانی کے لیے پیسے کا لین دین آسان ہو جائے گا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق اس وقت پاکستان میں موبائل فونز کی تعداد 16 کروڑ سے تجاوز کر چکی ہے مگر موبائل فون بینکنگ کے رجسٹرڈ صارفین کی تعداد ابھی بھی 90 لاکھ ہے۔ ملک کے تقریباً 50 فیصد لوگ بینکنگ کے نظام سے باہر ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین کی ہے۔
پیر کو شروع ہونے والے نئے نظام کے پہلے مرحلے میں سٹاک مارکیٹ میں رجسٹرڈ کمپنیوں سے شیئر ہولڈرز کو منافع فوری طور پر منتقل کیا جائے گا۔
اس سے قبل اس مقصد کے لیے شیئر ہولڈرز کو ہفتوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔ اسی طرح حکومت کی پنشن اور تنخواہوں وغیرہ کو راست کے نظام سے منسلک کر کے صارفین تک فوری پہنچانے کا انتظام کر دیا جائے گا۔
دوسرے مرحلے میں جو کہ جون تک شروع ہو جائے گا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور احساس پروگرام کی ادائیگیاں بھی ڈیجیٹل طریقے سے ہونا شروع ہو جائیں گی۔ اس طرح مستحقین کو لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ ڈیڑھ کروڑ سے زائد خواتین اس سہولت سے مستفید ہو سکیں گی۔
جون کے بعد کے مرحلے میں راست کے نظام کو ایک فرد سے دوسرے فرد کی ادائیگی تک پھیلا دیا جائے گا۔ اور یہ عام بینکنگ سے اس لیے آسان ہوگا کہ اس میں 14 ہندسوں والا بینک اکاؤنٹ استعمال نہیں ہو گا بلکہ موبائل فون کے نمبر کے ذریعے ادائیگیاں ہو سکیں گی۔
سٹیٹ بینک کی ڈپٹی گورنر سیما کامل کے مطابق سال کے آخر تک پاکستانی کیو آر کوڈ کے ذریعے ادائیگی کر سکیں گے اور یہ دنیا کا جدید ترین نظام ہو گا۔
پے پال کا متبادل سسٹم لانے کے لیے کوششیں
یاد رہے کہ موجودہ حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد کوشش کی تھی کہ بین الاقوامی ادائیگی کا نظام پے پال پاکستان لایا جائے مگر کمپنی نے اس سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد حکومت نے خود ایسی بین الاقوامی سروس کو پاکستان میں متعارف کرنے پر کام شروع کر رکھا ہے جس کے تحت پاکستانی شہری پے پال سمیت دیگر سروسز استعمال کر سکیں گے اور باآسانی بیرون ملک آن لائن خرید و فروخت کر پائیں گے۔
وزرات آئی ٹی کےمطابق نئے پیمنٹ سسٹم سے پاکستانی صارفین پے پال سمیت بین الاقوامی ادائیگی کے دیگر آپشن استعمال کر سکیں گے۔
انٹرنیشنل پیمنٹ گیٹ وے کی منظوری کے بعد پاکستانی دنیا بھر میں کم ریٹ پر پیسے بھیج سکیں گے اور اپنی مصنوعات اور سروسز کے لیے بیرون ملک سے رقم وصول بھی کر پائیں گے۔