Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکہ میں پیدا ہونے والا بچہ ایک سال بعد پاکستانی والدین کو مل گیا

سعودی عرب میں عمرے کی ادائیگی کے دوران پاکستانی جوڑے کے ہاں پیدا ہونے والے اس بچے کو ایک سال کے بعد پاکستان میں والدین کے حوالے کردیا گیا جو قبل از وقت پیدائش کے بعد خرابی صحت کی وجہ سے مکہ مکرمہ کے ایک ہسپتال میں زیرعلاج تھا۔
پاکستانی میاں بیوی کو کورونا کی وباءکے باعث پاکستان لوٹنا پڑا تو ان کی غیر موجودگی میں ایک سال تک بچے کی دیکھ بھال سعودی حکومت کرتی رہی۔  
جمعہ کو ایک سالہ عبداللہ کو جدہ سے طیارے کے ذریعے کراچی اور پھر کوئٹہ پہنچا کر ائیرپورٹ پر والدغلام حیدر اور والدہ حاجرہ بی بی کے حوالے کیا گیا تو وہ خوشی کے جذبات سے سرشار دکھائی دیے۔ 
پاکستانی قونصل خانہ جدہ کے ایک اہلکار محمد زاہد نورانی سعودی عرب سے بچے کے ہمراہ آئے اور کوئٹہ ائیرپورٹ پر اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن کوئٹہ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹررضا وارثی کی موجودگی میں کوائف پر والدین کے دستخط لے کر بچہ ان کے سپرد کیا۔
ائیرپورٹ پر استقبال کےلئے بچے کے خاندان ہی نہیں بلکہ ہمسایہ گھرانوں کے درجنوں بچے، جوان اور بزرگ بھی موجود تھے۔ ننھے عبداللہ کی واپسی کی خوشی میں کوئٹہ میں غلام حیدر کے گھر میں دعوت کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔ گھر میں مبارکباد دینے والوں کا بھی تانتا بندھ گیا۔ 
بچے کے والد غلام حیدر کا کہنا تھا کہ وہ سعودی حکومت، سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے اور پاکستان میں سعودی سفارتخانے کے انتہائی مشکور ہیں جنہوں نے بچے کی بہترین طریقے سے دیکھ بھال کی۔
کوئٹہ سے تعلق کھنے والے غلام حیدر اور ان کی اہلیہ بی بی حاجرہ عمرے کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں تھے جب  نو جنوری 2020ءکو مکہ مکرمہ میں ان کے ہاں بچے کا جنم ہوا۔

علام حیدر کے مطابق  بیٹے کو عبداللہ نام بھی سعودی حکومت نے دیا۔ ہمیں بھی بیٹے کا یہ نام پسند آیا۔ (فوٹو: اردو نیوز)

کورونا کی وبا کی وجہ سے والدین غلام حیدر اور بی بی حاجرہ کو مجبوراً پاکستان واپس آنا پڑا جبکہ سخت بیمار بچے کو ہسپتال میں چھوڑنا پڑا ۔اس دوران پورے ایک سال تک مکہ مکرمہ کے زچہ و بچہ ہسپتال کے اہلکار نومولود کی دیکھ بھال کرتے رہے۔ 
جدہ میں پاکستانی قونصل خانے کے شعبہ سماجی بہبود کے اہلکار محمد زاہد نورانی کے مطابق بچے کی حمل کے ساتویں مہینے میں آپریشن کے ذریعے پیدائش ہوئی تھی۔ اس کا وزن صرف ایک کلو اور جگر میں شدید انفیکشن تھا۔ 
انہوں نے بتایا کہ ہم سعودی حکومت اور وہاں کے ڈاکٹروں کے انتہائی مشکور ہیں جنہوں نے بچے کے علاج کیلئے ہرممکن اقدامات کیے۔ 
مکہ مکرمہ کے ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق بچے کو46دن تک وینٹی لیٹر پر مصنوعی تنفس پر رکھا گیا۔ صحت بہتر ہونے تک انتہائی نگہداشت یونٹ( آئی سی یو )میں رکھا گیا اس کے بعد اسے سماجی نگہداشت کے ادارے کے سپرد کردیا گیا تھا۔

غلام حیدر کا کہنا تھا کہ پیدائش کے بعد جب ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچہ انتہائی کمزور اور بیمار ہے تو ہمیں اس کی زندگی کے خدشات لاحق ہوگئے تھے (فوٹو: اردو نیوز)

غلام حیدر نے ایک سال بعد بیٹا ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ ان کہنا تھا کہ میں بچے کی دیکھ بھال کے لیے سعودی فرمانروا شاہ سلمنا اور  ولی عہد محمد بن سلمان اور پوری سعودی عرب حکومت کا مشکور ہوں جنہوں نے نہ صرف میرے بیٹے کی زندگی بچائی بلکہ اس کا پورا علاج بھی مفت کیا۔ ہمارا علاج پر ایک روپے تک خرچ نہیں ہوا۔ 
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے تھے کہ اپنے بچے کے پاس واپس سعودی عرب جائیں مگر ہمارے ویزے کی معیاد ختم ہوگئی تھی اور کورونا کی وجہ سے فلائٹ آپریشن بھی بند تھا۔ سعودی عرب جانے کے تمام راستے مسدود ہوگئے تو بہت مایوسی ہوئی ۔ ہم فکر مند تھے کہ ماں کی غیر موجودگی میں بچے کا خیال کون کرے گا۔ ہم ڈر گئے تھے کہ شاید اپنے بچے سے پھر کبھی مل نہیں پائیں گے۔  
غلام حیدر کا کہنا تھا کہ پیدائش کے بعد جب ڈاکٹروں نے بتایا کہ بچہ انتہائی کمزور اور بیمار ہے تو ہمیں اس کی زندگی کے خدشات لاحق ہوگئے مگر سعودی حکومت اور وہاں کی میڈیکل ٹیم نے نہ صرف ہمیں تسلی دی بلکہ بچے کا بہترین علاج کرکے اسے نئی زندگی دی۔
انہوں نے بتایا کہ بیٹے کو عبداللہ نام بھی سعودی حکومت نے دیا۔ ہمیں بھی بیٹے کا یہ نام پسند آیا۔

غلام حیدر کے بقول عبداللہ کی صحت بہتر ہونے پر گھر میں سب بہت خوش اور اس کی واپسی کے منتظر تھے۔ (فوٹو: اردو نیوز)

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سعودی قونصل قونصل جنرل اور مکہ مکرمہ کے ہسپتال کی انتظامیہ بھی ہم سے ہمہ وقت رابطے میں رہی ۔ وہ ہر مرحلے پر ہمیں آگاہ کرتے رہے ۔بچہ دو ماہ تک انکیومیٹر اور آئی سی یو میں رہا اس کے بعد اسے وارڈ شفٹ کیا گیا۔
’ڈاکٹر ہمیں بچے کی صحت کے بارے میں مسلسل بتاتے رہتے تھے۔‘
غلام حیدر کے بقول عبداللہ کی صحت بہتر ہونے پر گھر میں سب بہت خوش اور اس کی واپسی کے منتظر تھے۔

شیئر: