Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غیرملکی فورسز نے لیبیا سے انخلا کی ڈیڈ لائن نظرانداز کر دی

اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق لیبیا میں 20 ہزار کے قریب غیر ملکی فوجی اور کرایے کے سپاہی موجود ہیں. (فوٹو: روئٹرز)
لیبیا میں موجود غیرملکی فورسز نے ملک سے انخلا کی ڈیڈلائن کو نظر انداز کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ان فورسز کو اقوام متحدہ کی حمایت سے ہوئی جنگ بندی کے تحت سنیچر کو ملک سے چلے جانا تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے سیٹلائٹ تصاویر نشر کی ہیں جن میں ساحلی شہر سرت کے قریب ’روس کے کرائے کے فوجیوں‘ کو کئی کلومیٹر تک کھدائی کرتے دکھایا گیا ہے۔
سی این این نے ایک نامعلوم امریکی انٹیلی جنس اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ترکی اور روسی فورسز کا اقوام متحدہ کے معاہدے کی پاسداری کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گیترس نے گذشتہ پیر کو تمام ’علاقائی اور بین الاقوامی کرداروں سے 23 اکتوبر کو ہوئے سیزفائر معاہدے کی دفعات کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔‘
اس معاہدے کے تحت تمام غیرملکی فوجیوں اور کرائے کے سپاہیوں کو تین ماہ کے اندر اندر لیبیا سے انخلا کرنا تھا۔ تاہم اس کی حتمی تاریخ گذشتہ روز سنیچر کو گزر چکی ہے جبکہ زمینی طور پر کوئی حرکت نہیں دیکھی گئی۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق لیبیا میں ابھی بھی 20 ہزار کے قریب غیر ملکی فوجی اور کرائے کے سپاہی موجود ہیں، جو متحارب دھڑوں جن میں تریپولی میں اقوام متحدہ کی منظور شدہ قومی معاہدے کی حکومت اور مشرق میں خلیفہ ہفتار کی مدد کر رہے ہیں۔
قومی حکومت کو ترکی کی فوجی مدد حاصل ہے جب کہ روس خلیفہ ہفتار کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
اس صورتحال پر تریپولی یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر خالد ال منتصر کا کہنا ہے کہ ’کسی بھی انخلا یا غیرملکی مداخلت کے خاتمے کا انحصار لیبیا کے لوگوں پر نہیں بلکہ بیرونی طاقتوں پر ہے۔‘

شیئر: