امریکہ سمیت عالمی برادری نے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے ( فوٹو العربیہ)
لیبیا میں وفاقی حکومت اور پارلیمنٹ مکمل جنگ بندی اور جلد انتخابات پر متفق ہوگئے۔ اقوام متحدہ کی سرپرستی میں مذاکرات کی بحالی کے بعد نئی صدارتی کونسل کی تشکیل کی بھی ہدایت کی ہے۔
بین الاقوامی فریقین نے اس کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے لیبیا میں تصفیے کی راہ پیدا ہوگئی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق لیبیا میں امریکی سفارتخانے نے ٹو ئٹر پر بیان میں کہا کہ لیبیا میں اقوام متحدہ کے مشن وفاقی حکومت کے سربراہ فایز السراج اور لیبیا کے سپیکر عقیلہ الصالح کے بیانات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ لیبیا کے سب شہریوں کے مفاد میں ہیں۔
اٹلی کے دفتر خارجہ نے اس غیر متوقع تبدیلی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا کے فریقوں کو جنگ بندی پر نظر رکھنی ہوگی۔
فرانس کے دفتر خارجہ نے بھی کہا کہ لیبیا میں جنگ بندی کا اعلان مثبت قدم ہے۔ ماسکو نے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے لیبیا میں سیاسی عمل شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔
جرمن وزارت خارجہکا بیان میں کہنا ہے کہ اعلان بے حد اہم ہے۔ یہ جنگ سے تباہ شدہ ملک کے تنازع کے حل کی جہت میں اہم تبدیلی ہے۔اقوام متحدہ کے ماتحت عسکری کمیٹی اور برلن کانفرنس کے شرکا لیبیا کے تمام فریقوں سے جنگ بندی کے اعلان پر عمل درآمد کرائیں۔
عرب لیگ نے جنگ بندی کے اعلان کو اہم قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ کاش لیبیا کی فوج اور وفاقی حکومت کے درمیان جاری مذاکرات جلد از جلد کسی نتیجے تک پہنچیں اور کوئی پائدار حل نکل آئے۔ غیرملکی مداخلت بند ہو۔
بحران کے خاتمے کے لیے ٹھوس سیاسی مذاکرات پر زور دیا گیا ہے (فوٹو العربیہ)
مصر نے جو اس سے قبل ترک حمایت یافتہ گروپ کو سرت شہر کی طرف پیشدقدمی کی صورت میں فوجی مداخلت کا عندیہ دے چکا تھا جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیاہے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے بیان میں کہا کہ جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ یہ سیاسی تصفیے کی راہ میں اہم قدم ہے۔ جنگ بندی کے اعلانات سے استحکام اور قدرتی وسائل کے تحفظ کی بابت لیبیا کے عوام کی امنگیں پوری ہونے کی سبیل پیدا ہوگی۔
الجزائر کے وزیر خارجہ صبری باقادون نے جلد از جلد سیاسی سمجھوتے پر عمل درآمد کی اپیل کی ہے۔
اردن کے دفتر خارجہ نے تمام متحارب فریقوں سے کہاکہ وہ بحران کے خاتمے کے لیے ٹھوس سیاسی مذاکرات کریں۔
لیبیا کی وفاقی حکومت نےاپنے بیان میں پورے ملک میں جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ متنازعہ سٹراٹیجک شہر سرت کو اسلحہ سے پاک کیا جائے اور مارچ میں پارلیمانی و صدارتی انتخابات کرائے جائیں۔
لیبیا کی پارلیمنٹ نے الگ بیان جاری کیا جس میں اپیل کی کہ پورے ملک میں جنگ بند ہوغیرملکی مداخلت بند کرنے کے لیے تمام فریق مذاکرات کی میز پر واپس آئیں مسلح گروپوں کو غیر مسلح کیا جائے۔ تیل کی برآمد بحال کی جائے۔
ترک حکومت کی مداخلت نے لیبیا کے بحران کو دھماکہ خیز بنادیا ہے۔ (فوٹو العربیہ)
لیبیا کی فوج کے کمانڈر خلیفہ حفتر کی جانب سے ابھی تک اس کے بارے میں کوئی بیان نہیں آیا تاہم اس اعلان سے قبل حفتر نے ایک ماہ پہلے قاہرہ سے جاری ہونے والے جنگ بندی اور مذاکرات کی بحالی کے مصری فارمولے کا خیرمقدم کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے مشن برائے لیبیا نے ٹویٹر کے اپنے اکاؤنٹ پر جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کیا-
یاد رہے کہ فریقین نے یہ اعلان اچانک کیا ہے۔ کئی ماہ سے وفاقی حکومت اسے مسترد کررہی تھی۔ اس کا کہنا تھا کہ سرت اور الجفرا پر اس کا کنٹرول قائم نہیں ہوگااس وقت تک جنگ بندی منظور نہیں ہوگی۔
سرت بحیرہ روم کے ساحل پر واقع لیبیا کا اہم شہر ہے۔ اس کے قریب ہی اہم آئل ریفائنریاں موجود ہیں۔
2011 میں کرنل معمر قذافی کی حکومت کاتختہ الٹنے کے بعد سے لیبیا میں انارکی پھیلی ہوئی ہے۔ بیرونی طاقتیں اس میں مداخلت کررہی ہیں۔ حال میں ترک حکومت کی مداخلت نے لیبیا کے بحران کو مزید دھماکہ خیز بنادیا ہے۔