انڈیا میں 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹینکوں اور فوجیوں کی سالانہ پریڈ کے مقابلے میں حکومت کی زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کے ہزاروں ٹریکٹرز پیر کو نئی دہلی کے باہر جمع ہوگئے ہیں جو کہ منگل کو زرعی قوانین کے خلاف ریلی نکالیں گے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انڈیا میں کسان مظاہرین نے زرعی قوانین کی مخالفت میں نومبر کے بعد سے نئی دہلی کے داخلی مقامات پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں، اس بارے میں کسانوں کا کہنا ہے کہ 'ان قوانین سے نجی کمپنیوں کو زرعی شعبے پر کنٹرول حاصل ہو جائے گا۔'
مزید پڑھیں
-
انڈیا میں خواتین کسانوں کے احتجاج کا ’اہم ستون‘Node ID: 530151
-
انڈیا میں ایک اور کسان کی خودکشی، ’اب تحریک کامیاب ہوگی‘Node ID: 531191
-
بریانی سے بچیےNode ID: 531901
کسانوں نے منگل کے روز انڈیا کے یوم جمہوریہ کی تقریبات اور سالانہ فوجی پریڈ کے بعد وزیراعظم نریندر مودی کے سامنے ٹریکٹروں کی ایک بڑی ریلی نکالنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔
انڈیا کے بڑے سائز کے ترنگے پرچموں سے سجے ہزاروں ٹریکٹرز پہلے ہی دارالحکومت دہلی کے تین داخلی راستوں کے مرکزی مقامات پر جمع ہوچکے ہیں۔
اس کے علاوہ مزید 10 ہزار کسان بھی ان مظاہرین سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مغربی شہر ممبئی میں جمع ہوئے ہیں۔
حکومت نے انڈیا کے سیاسی کیلنڈر میں ایک اہم روایتی دن (یوم جہوریہ) سے کسانوں کو دور رکھنے کے لیے پورے دارالحکومت میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے منگل کے روز انڈیا کے یوم جمہوریہ کی تقریب میں شرکت کرنا تھی لیکن اپنے ملک میں کورونا وائرس میں اضافے کے بعد انہوں نے دورے سے معذرت کر لی۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ دہلی میں 'پُرامن' ٹریکٹر ریلی نکالنا چاہتے ہیں جس کا مقصد آبادی کے 'دل جیتنا' ہے۔

سوراج انڈیا پارٹی کے یوگیندر یادو جنہوں نے ان مظاہروں کی حمایت کی ہے، کا کہنا ہے کہ 'یوم جمہوریہ پر پہلی مرتبہ کسان اپنی پریڈ میں حصہ لیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'بند راستے کھول دیے جائیں گے اور کسانوں کو دہلی میں داخل ہونے اور اپنا مارچ کرنے کی اجازت دی جائے گی۔'
حکومت نے کسانوں کی ریلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اتنے اہم دن کے موقع پر یہ 'قوم کے لیے شرمندگی' کا باعث ہوگی۔
تاہم پولیس کا کہنا کہ 'وہ سرکاری پریڈ کے بعد شہر میں 12 ہزار ٹریکٹروں کو جانے کی اجازت دے دے گی۔'
نئے زرعی قوانین سے کاشت کار کھلی منڈی میں اپنی پیداوار فروخت کر سکیں گے۔ تاہم اس سے قبل وہ سرکاری اداروں کے ذریعے ہی پیداوار فروخت کرتے تھے جو کم سے کم قیمت کی ضمانت دیتے ہیں۔
