Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بریانی سے بچیے

شاہین باغ کی خواتین کے خلاف بھی بریانی سے متعلقہ بیانات دیے گئے۔ فوٹو اے ایف پی
انڈیا میں آج کل بریانی کھاتے ہوئے ڈر لگتا ہے کیونکہ عام طور پر اب لوگوں نے یہ ماننا شروع کردیا ہے کہ اگر آپ بریانی کھا رہے ہیں تو کچھ نہ کچھ گڑبڑ کر رہے ہوں گے۔ یا تو آپ کسی سازش میں لگے ہوں گے یا کسی کو بہکانے پھسلانے میں یا پھر حکومت کو بدنام کرنے میں۔
آپ کوئی بھی اخبار اٹھا کر دیکھ لیں، آپ کو بریانی کے بارے میں ایک دو خبریں نظر آہی جائیں گی۔
جب مسلمان عورتیں شاہین باغ میں دھرنے پر بیٹھی تھیں، تو صبح سے شام تک انہیں بس اسی الزام کا سامنا تھا کہ وہ سڑک پر بیٹھ کر مزے سے بریانی کھا رہی ہیں اور سڑک بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کی زندگی عذاب بنی ہوئی ہے۔
اور اب دلی کی سرحدوں پر بیٹھے ہزاروں کسانوں کو بھی اسی الزام کا سامنا ہے۔
بریانی غداروں اور دیش مخالف طاقتوں کی ’سگنیچر‘ ڈش بن گئی ہے۔ جلدی ہی یہ نوبت بھی آسکتی ہے کہ جب بھی لوگ مظاہرے پر بیٹھیں تو سب سے پہلے یہ معلوم کیا جائے کہ انہیں بریانی پسند ہے کہ نہیں۔ اگر نہیں تو فکر کی کوئی بات نہیں ہے، سکون سے بیٹھا رہنے دو۔
جب ممبئی پر سنہ 2008 کے حملوں کے سلسلے میں موت کی سزا سنائے جانے کے بعد اجمل قصاب پھانسی کا انتظار کر رہا تھا لیکن قانونی عمل مکمل ہونے میں دیر لگ رہی تھی تو اس وقت کی حکومت کو بھی اسی الزام کا سامنا تھا کہ وہ دہشت گردوں کو بریانی کھلا رہی ہے۔
اب راجستھان میں بے جے پی کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ یہ نام نہاد کسان چکن بریانی اور میوے کھا رہے ہیں۔ یہ کسی تحریک کا حصہ نہیں ہیں، یہ لوگ بس مزے اڑا رہے ہیں۔ یہ برڈ فلو پھیلانے کی ایک سازش ہے۔
انہیں کون سمجھائے کہ اتنی سرد راتوں میں سڑکوں پر رات گزارنی ہو تو اچھی غذا کی ضرورت تو پڑتی ہی ہے، کسان احتجاج کرنے آئے ہیں، جان دینے نہیں۔

کسانوں کو احتجاج کے دوران پیزا کھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

اور ہاں، آپ نے سنا ہی ہوگا کہ انڈیا کی کئی ریاستوں میں برڈ فلو پھیل رہا ہے اور مرغی پالنے والوں اور مرغی کے گوشت کا کاروبار کرنے والوں کا کاروبار بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ اس لیے اب بریانی صرف سیاسی اعتبار سے ہی نہیں صحت کے لحاظ سے بھی خطرناک ہوگئی ہے۔
لیکن لوگ بریانی کھاتے ہی کیوں ہیں؟ انہیں کیوں اپنی عزت کی پرواہ نہیں ہے؟ چاؤ مین کیوں نہیں کھاتے؟
اگر حب الوطنی کا ٹیسٹ پاس کرنا ہے تو بریانی سے دور رہنے میں کیا مسئلہ ہے؟ آپ کے ذہن میں شاید یہ سوال آئے کہ بریانی میں آخر ایسا کیا ہے کہ یہ عیش اور مزاحمت کی علامت بن گئی ہے۔ اور چاؤ مین پر کسی کی نظر کیوں نہیں جاتی؟
چاؤ مین انڈیا کے گاؤں دیہات میں بھی اس قدر بکتا ہے کہ چینی بھی سمجھتے ہوں گے کہ یہ انڈیا کا ہی کوئی پکوان ہے۔
تو صرف بریانی ہی کیوں؟ اگر پتا چلے تو ہمیں بھی بتائیے گا۔
یہ ہندو مسلمان کی بات تو ہو نہیں سکتی کیونکہ جہاں تک ہمیں معلوم ہے، بریانی سے ہندو بھی (سب نہیں لیکن وہ سب ضرور جو گوشت کھاتے ہیں) اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنا مسلمان۔ بلکہ مسلمان دوست کو دیکھ کر وہ پہلی فرمائش یہ ہی کرتے ہیں کہ یار بریانی کب کھلا رہے ہو؟ 

کسان مظاہرین کے لیے کھانے پینے کا بھرپور انتظام رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ہو سکتا ہے کہ بریانی کو باہر سے آنے والے حملہ آوروں سے منسوب کیا جاتا ہو۔ یہ مقامی ڈش نہیں ہے اس لیے خود کفیل انڈیا کے وسیع تر نظریے میں فٹ نہیں ہوتی۔ لیکن اگر ایجاد کہیں باہر بھی ہوئی تھی اور بنائی انڈیا میں جا رہی ہے تو پھر کیا مسئلہ ہے؟ آئی فون بھی تو یہاں فخر سے بنایا جاتا ہے۔
انڈیا میں اب بریانی کی اتنی اقسام موجود ہیں کہ پوری کتاب لکھی جاسکتی ہے، حیدرآباد سے لیکر کلکتہ اور لکھنؤ تک، سب نے ’اپنی‘ بریانی کو کچھ یوں مقامی رنگوں میں ڈھال دیا ہے کہ اس سے انڈیا کی گنا گنی کی مہک آتی ہے۔
سنگھو بارڈر پر جب پہلی بار کسانوں کو بریانی کھلائے جانے کی خبر چھپی تو ٹوئٹر پر بہت سے لوگوں نے اپنی رائے ظاہر کی۔ سب سے اچھا تبصرہ سیانتن گھوش کا تھا جنہوں نے لکھا کہ: بریانی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اگر کوئی بریانی پرسیاست کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے تاحیات ’ویج پلاؤ‘ کھلایا جانا چاہیے۔
بھائی، غصہ چھوڑ دیجیے۔ اتنی بھیانک سزا کسی جرم کے لیے نہیں دی جانی چاہیے اور نہ ہی تعزیرات ہند میں کہیں اس کا ذکر ہے۔
لگتا ہے کہ انڈیا کی سپریم کورٹ تک بھی یہ خبر پہنچ گئی ہے۔ عدالت نے اب ان تینوں قوانین کا نفاذ روکنے کا حکم دیا ہے جن کے خلاف کسان احتجاج کر رہے ہیں۔
عدالت کو شاید لگا ہو کہ کسان بریانی کھاتے کھاتے بور ہوگئے ہوں گے، اب تنازع ختم کر دیا جانا چاہیے تاکہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ سکیں۔

بریانی انڈیا کی مقامی ڈش نہیں لیکن ہر علاقے کی اپنی اپنی بریانی کی قسم ہے۔ فوٹو فری پک

کسانوں کے احتجاج سے متعلق کچھ مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکومت سے پوچھا کہ وہ تنازع کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے یا اور الجھانے کی۔
عدالت عظمیٰ کی مداخلت سے یہ نتیجہ تو اخذ کیا ہی جاسکتا ہے کہ بریانی کھانا کم سے کم عدالت کی نظر میں کوئی گناہ نہیں ہے۔
لیکن پھر بھی احتیاط ضروری ہے، اگر بچ سکتے ہوں، تو بریانی سے بچنے کی کوشش کیجیے گا، یہ اب ایک سیاسی نظریے کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔

شیئر: