پاکستان کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے سینیٹ کو بتایا ہے کہ ’کورونا وائرس کی وجہ سے نیو یارک میں روز ویلٹ ہوٹل کی بکنگ 90 فیصد کم ہو کر 10 فیصد سے بھی کم رہ گئی تھی۔ اس لیے مزید خسارے سے بچنے کے لیے ہوٹل آپریشنز بند کرنا پڑے۔‘
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ’میں واشگاف الفاظ میں کہتا ہوں کہ روز ویلٹ ہوٹل کو نہ بیچا جا رہا ہے نہ نجکاری ہو رہی ہے۔ ہوٹل کی عمارت کو جوائنٹ وینچر کے تحت لیز پر دینے کی تجویز نجکاری کمیشن میں زیرغور ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
یورپ، نیویارک میں کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پیشرفتNode ID: 473161
-
زلفی بخاری: روزویلٹ ہوٹل کو نقصان میں کیوں چلائیں؟Node ID: 490231
-
روزویلٹ ہوٹل اب مہمانوں کو خوش آمدید نہیں کہے گاNode ID: 510056
سینیٹ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے روز ویلٹ ہوٹل بند کرنے کی نو وجوہات بیان کیں۔
انہوں نے کہا کہ ’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 مارچ 2020 کو امریکہ میں سفری پابندیاں عائد کر دیں۔ 16 مارچ کو میئر نیو یارک نے سکول، ریستوران، بار اور تھیٹر بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ اس وجہ سے روز ویلٹ ہوٹل کی بکنگ 22 مارچ کے بعد سے 90 فیصد کم ہو کر سنگل ڈیجیٹ تک آگئی۔‘
وزیر ہوا بازی نے کہا کہ ’بکنگ کم ہونے سے روز ویلٹ کے پاس رقم کی اچانک شدید قلت پیدا ہوگئی اور پی آئی اے کو اپنے وسائل سے رقم فراہم کرنا پڑی۔ اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس، فیشن شو، نیویارک میراتھن، یو ایس اوپن اور دیگر کئی اہم ایونٹس کی منسوخی سے بھی ہوٹل کے آپریشنز متاثر ہوئے اور تخمینے کے مطابق ہوٹل مزید خسارے میں چلا گیا۔‘
![](/sites/default/files/pictures/January/36506/2021/000_8rx7be.jpg)
انہوں نے بتایا کہ ’پی آئی اے نے آج کی تاریخ تک 17 ملین ڈالر ضروری ادائیگیوں اور اس اثاثے کو بچانے کے لیے پیشگی ادا کیے ہیں۔ خود مختار ریاست کا اثاثہ ہونے کی وجہ سے روزویلٹ ہوٹل امریکی حکومت کی جانب سے کورونا بیل آوٹ پیکیج کا حقدار بھی نہیں ہوسکتا۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ 2024-2023 تک کورونا سے پہلے کے آپریشنز کی بحالی بھی ممکن نہیں ہے جس وجہ سے اگلے پانچ سال ہوٹل کے مزید خسارے میں جانے کا امکان ہے۔‘
وفاقی وزیر نے ہوٹل روزویلٹ کا گذشتہ 10 سال کے آمدن اور اخراجات کا گوشوارہ بھی پیش کیا جس کے مطابق 10 برسوں میں اخراجات میں مسلسل اضافہ جبکہ آمدنی میں کمی کا رجحان رہا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر ہوا بازی نے کہا کہ ’2016 سے مسلسل نقصان کے باعث پی آئی اے نے خسارے کے باعث پاکستان سے جاپان کے شہر ٹوکیو کے لیے پرواز بند کر دی ہے۔ کورونا کے باعث اس پرواز کی فوری بحالی کا بھی کوئی امکان نہیں ہے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/January/36506/2021/000_8ym3fd.jpg)