پاکستان میں اعلٰی تعلیم کے ریگولیٹری ادارے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے یونیورسٹیوں کے طالب علموں کی جانب سے آن لائن امتحانات کے حوالے سے مطالبات کا نوٹس تو لیا مگر بدھ کو اپنے ایک اہم اجلاس کے بعد معاملہ یونیورسٹیوں کی صوابدید پر چھوڑ دیا، تاہم دونوں صورتوں کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
لاہور میں پیر کو آن لائن امتحانات کے لیے پرتشدد مظاہروں کے بعد طلبہ اور اساتذہ کی نظریں ایچ ای سی کے اجلاس پر مرکوز تھیں مگر وہاں سے بھی مسئلے کا کوئی حل سامنے نہیں آیا۔
پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں میں طلبہ آن لائن امتحانات کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
آن لائن امتحانات کا مطالبہ: ’صحت سے سمجھوتہ نہ کریں‘Node ID: 532046
-
پنجاب کی یونیورسٹیوں کے طلبہ آن لائن امتحانات پر بضد کیوں؟Node ID: 536026
منگل کو لاہور میں یہ احتجاج پرتشدد شکل اختیار کر گیا جب نجی یونیورسٹی کے طلبہ احتجاج کے دوران تصادم میں نہ صرف زخمی ہو گئے بلکہ پولیس نے 500 سے زائد طلبہ پر توڑ پھوڑ اور نقص امن کے تحت مقدمہ بھی درج کر لیا۔
ایچ ای سی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے یونیورسٹیوں کے طالب علموں کی جانب سے آن لائن امتحانات کے حوالے سے مطالبات کا نوٹس لیا ہے اور اس حوالے سے کمیشن نے ملک بھر کی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کے ساتھ مشاورت کی۔
ایچ ای سی کے بدھ کو جاری اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ امتحانات کے حوالے سے پہلے ہی ایچ ای سی کی ویب سائٹ پر گائیڈ لائنز موجود ہیں جن میں پہلے ہی یونیورسٹیوں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ چاہیں تو کیمپس میں طلبہ کو بلا کر امتحان لیں یا آن لائن امتحانات منعقد کریں بشرطیکہ طلبہ کی کارکردگی کا منصفانہ جائزہ لیا جائے۔
اعلامیے کے مطابق یونیورسٹیوں کو امتحانات کے حوالے سے اپنی تیاری کا جائزہ لینا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ وہ تکینکی، انتظامی اور دیگر حوالوں سے کس طرح کے امتحانات کے لیے تیار ہیں۔
آن لائن امتحان میں یونیورسٹیوں کو کیا کرنا ہو گا؟
ایچ ای سی کے مطابق یونیورسٹیاں آن لائن امتحان اس صورت میں لیں اگر ان کے پاس ’اوپن بک ایگزام‘ کا نظام موجود ہو یا پھر ایسا نظام ہو کہ امتحان دیتے طلبہ کی نگرانی کی جا سکے۔
اس صورت میں یونیورسٹیوں کو ’ٹرن اٹ ان‘ نامی سوفٹ ویئر کے ذریعے نقل اور سرقہ کو بھی چیک کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ آن لائن امتحانات کے لیے یونیورسٹیوں کو بعد میں زبانی ٹیسٹ یا ’وائیوا‘ کو بھی شامل کرنا چاہیے۔
