Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان اسمبلی کا ایران سے سیب کی درآمد پر پابندی لگانے کا مطالبہ

حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان نے متفقہ طور پر سیب کی درآمد پر پابندی کی قرارداد کی منظوری دی۔ (فوٹو:ڈی جی پی آر بلوچستان)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی اسمبلی نے ایک متفقہ قرارداد کے ذریعے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایران سے سیب سمیت پھلوں اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی لگائی جائے۔
حکومتی و اپوزیشن ارکان اسمبلی کا کہنا تھا کہ ایران سے ٹماٹر کے کنٹینرز میں نیچے سیب چھپا کر اسمگل کرکے لایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے زمیندار پورے سال کی محنت اور خون پسینہ لگا کر جب سیب کی فصل تیار کرتے ہیں تو اس سے پہلے ایرانی سیب سے بھرے کنٹینر پاکستانی منڈیوں میں پہنچ جاتے ہیں جس سے کراچی اور لاہور سمیت ملک بھر کی منڈیوں میں بلوچستان کے سیب کی مانگ اور قیمتیں گر جاتی ہیں۔
اس عمل سے بلوچستان کے زمینداروں کا معاشی قتل ہورہا ہے۔
بلوچستان اسمبلی میں قرارداد بی اے پی کے رکن صوبائی وزیر پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نور محمد دمڑ نے پیش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی سیب کی پاکستانی منڈیوں میں ترسیل نے بلوچستان کے زمینداروں کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا ہے اس لئے صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ ایران سے سیبوں کی آمدورفت پر فوری پابندی لگادی جائے۔
نور محمد دمڑ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے زمینداروں کو وفاقی یا صوبائی حکومت سے کوئی سبسٹڈی یا ریلیف نہیں ملتا جبکہ ایرانی زمینداروں کو وہاں کی حکومت کی جانب سے بجلی، کھاد، بیج اور ٹیکسوں میں ریلیف دیا جاتا ہے اس لئے یہاں کے سیب کے مقابلے میں ایرانی سیب کی قیمت کم ہوتی ہے۔
ضلع زیارت سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ صرف زیارت کا لاکھوں ٹن سیب پنجاب کے مختلف کولڈ سٹورزمیں پڑا ہوا ہے، زمیندار انہیں منڈیوں تک نہیں لارہے کیونکہ مناسب قیمت نہیں مل رہی۔
نور محمد دمڑ نے الزام لگایا کہ ایرانی حکومت کے تعاون سے ہی وہاں سے سیب سمگل ہوکر ہماری منڈیوں تک پہنچتا ہے۔

نصیر شاہوانی نے کہاکہ زمینداروں کو فصل کی صحیح قیمت نہ ملے تو ان کے پاس خودکشی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں رہتا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین اوربلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیرشاہوانی نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ایران سے سیب لانے کی اجازت نہیں دی۔ ’ٹماٹر کی درآمد پر چونکہ کوئی ٹیکس نہیں اس لئے اسمگلرز ٹماٹر کی آڑ میں سیب سمگل کرکے پاکستان لاتے ہیں۔ کنٹینرز میں اوپر ٹماٹر نیچے سارا سیب ہوتا ہے۔ اس طریقے سے روزانہ بھاری مقدار میں ایران سے سیب آرہا ہے۔‘
نصیر شاہوانی نے کہاکہ زمینداروں کو فصل کی صحیح قیمت نہ ملے تو ان کے پاس خودکشی کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں رہتا۔ ‘سیب غیرقانونی طریقے سے لانے کا سلسلہ روکنا کوئی مشکل کام نہیں صرف ڈویژنل کمشنرز کی جانب سے لیویز کوہدایت کی جائے تو یہ عمل رک سکتا ہے۔‘
وزیر زراعت بلوچستان انجینئر زمرک خان اچکزئی نے بھی اپوزیشن ارکان کے اس موقف کی تائید کی کہ ٹماٹرز کے کنٹینرز میں سیب چھپاکر سمگل کرکے لایا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے زمیندار اپنا سیب مارکیٹوں اور منڈیوں کی بجائے سڑکوں پر رکھ کر فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
زمرک اچکزئی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے 80فیصد لوگوں کا انحصار زراعت اور گلہ بانی پر ہے مگر ہمسایہ ممالک ایران اور افغانستان سے پھلوں اور سبزیوں کی درآمد کی وجہ سے بلوچستان کے زمینداروں اور عوام کو نقصان ہورہا ہے۔
صوبائی وزیر زراعت نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ ہمسایہ ملک سے اسمگلنگ اور درآمدات روکنے کیلئے صوبائی اسمبلی کے ارکان پر مشتمل ایک نگران کمیٹی بنائی جائے اور محکمہ داخلہ ،کلکٹرکسٹم اور ایف سی نمائندوں کو طلب کیاجائے ۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے نے کہا کہ صرف سیب ہی نہیں، انگور، پیاز، ٹماٹر اور دیگر پھل اور سبزیاں بھی ایران سے درآمد اور اسمگل کرکے لائی جاتی ہیں۔
اپوزیشن جماعت جمعیت علماءاسلام کے رکن اسمبلی اصغر علی ترین کا کہنا تھا کہ دو سال قبل بھی بلوچستان اسمبلی ایسی قرارداد منظور کرچکی ہے۔ ’وفاقی حکومت نے ایران سے پھلوں کی درآمدپر پابندی لگانے کی یقین دہانی کرائی تھی مگر اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔‘
حکومت اور حزب اختلاف کے ارکان نے متفقہ طور پر قرارداد کی منظوری دی۔
اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے اس موقع پر رولنگ دی کہ اگر کسٹم غیر قانونی طریقے سے سیب کی درآمد کو نہیں روکتی تو بلوچستان حکومت انہیں روکنے کے لیے اقدامات کریں۔

شیئر: