اسلام آباد کچہری میں توڑ پھوڑ، وکلا کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ
پیر کی صبح اسلام آباد میں وکلا کے چیمبرز گرائے جانے کے خلاف وکلا نے ایف ایٹ کچہری میں احتجاج کیا۔ (فوٹو: سکرین گریب)
اسلام آباد کچہری میں توڑ پھوڑ کرنے پر وکلاء کے خلاف تھانہ مارگلہ میں بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مقدمے میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔
اس کے علاوہ کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے اسلام آباد کے ایف ایٹ سیکٹر میں وکیلوں کے مزید چیمبرز کے باہر ایک نوٹس چسپاں کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’آپ نے عوامی گزرگاہ اور پارکنگ ایریاز پر غیر قانونی تعمیرات کر کے قبضہ کیا ہوا ہے۔‘
نوٹس میں مزید لکھا ہے کہ ’آپ متذکرہ غیر قانونی تعمیرات کو گرا کر سرکاری اراضی خالی کر دیں۔‘
گذشتہ روز وکلاء کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوے پر ترجمان اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ واقعے میں ملوث وکیلوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔
پیر کو ترجمان اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ واقعے میں ملوث وکلا کے لائسینس کی معطلی کے لیے اسلام آباد بار کونسل کو ریفرنس ارسال کیا جا رہا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’آج کچھ وکلاء نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بلاک پر حملہ کیا اور توڑ پھوڑ کی۔ واقعے کی باقاعدہ ایف آئی آر درج ہو چکی ہے۔‘
ترجمان ہائی کورٹ کے مطابق پولیس نے ایف آئی آر میں نامزد وکلا کی تلاش میں چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں۔
جن وکلا کی شناخت ہوئی ہے ان میں تصدق حنیف، حماد عمر خیام، احسن مجید گجر، خالد محمود، یاسر خان، راجہ فخر، نصیر کیانی، ارباب ایوب گجر، اسد اللہ ،راجہ زاہد، لیاقت منظور، نوید ملک، خالد تاج، شعیب چوہدری، معراج ترین اور ظفر کھوکھر شامل ہیں۔
چار خواتین وکلا کو بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے جن کے نام ناہید، اشفین، شہلا شان عباسی اور شائستہ تبسم ہیں۔
خیال رہے پیر کی صبح اسلام آباد میں وکلا کے چیمبرز گرائے جانے کے خلاف وکلا نے پہلے ایف ایٹ کچہری میں احتجاج کیا۔ بعد ازاں احتجاجی وکلا نے اسلام آباد ہائی کورٹ پر بھی دھاوا بول دیا تھا۔