Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا

سابق وزیراعظم علاج کی غرض سے برطانیہ میں مقیم ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ نواز کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزاؤں سے خاتمے سے متعلق اپیلوں کے مقدمے میں انہیں اشتہاری قرار دے دیا ہے۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس کیسز کی سزاؤں پر نواز شریف کی جانب سے کی گئی اپیلوں پر سماعت دو رکنی بینچ نے کی تھی۔
سماعت کے دوران دفتر خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر جان کا بیان قلمبند کیا گیا۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ ’میں نے اس عدالت سے جاری کیے گئے نواز شریف کے اشتہارات موصول کیے، جو دفترخارجہ سے لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کو بھیجے‘۔
سابق وزیراعظم کی جیل میں قید رہتے ہوئے طبیعت خراب ہوئی تھی جس کے بعد انہیں حکومت نے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ اس کے بعد سے نواز شریف اپنے صاحبزادوں کے پاس لندن میں مقیم ہیں۔
گواہ نے بتایا کہ ’پاکستانی ہائی کمیشن نے نو نومبر کو دفتر خارجہ کو جواب دیا، جس میں رائل میل کے ذریعے نواز شریف کو اشتہارات کی تعمیل کے حوالے سے بتایا گیا۔ 30 نومبر کو رائل میل کے ذریعے اشتہارات کی تعمیل کی تصدیق شدہ کاپی موصول ہوئی‘۔
اس پر عدالتی بینچ کا حصہ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ’کیا یہ بیان صرف ایک ریفرنس میں ہے یا دونوں ریفرنسز میں ہے‘۔
ایف آئی اے کے افسر اعجاز احمد نے اپنے بیان میں عدالت کو بتایا کہ ’میری سربراہی میں ایف آئی اے پنجاب کی جانب سے ایک ٹیم تشکیل دی گئی، جس نے نواز شریف کے اشتہارات جاتی امراء اور ماڈل ٹاؤن لاہور میں تعمیل کرائی۔ ماڈل ٹاؤن کے نواز شریف کے گھر گئے تو وہاں سیکیورٹی سٹاف موجود تھا، اشتہارات سے متعلق سیکورٹی سٹاف کو آگاہ کیا گیا اور بلند آواز میں پکارا گیا‘۔

ریفرنسز سے متعلق درخواست پر سماعت کئی ماہ سے جاری ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

ایف آئی اے افسر کے مطابق ’اسی روز ٹیم نواز شریف کے جاتی امراء والے گھر بھی پہنچی اور وہی کارروائی دہرائی گئی۔ ایف آئی اے ٹیم نے کارروائی کے دوران تصاویر بھی بنائیں جو ریکارڈ کا حصہ بنا دی گئی ہیں‘۔
جسٹس عامرفاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے آرڈر جاری کر دیں گے۔ انہوں نے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب سے پوچھا ’بھروانہ صاحب ہمیں آگے کیا کرنا چاہیے، دو اپیلیں نواز شریف کی ہیں اور دو نیب کی نواز شریف کے خلاف اپیلیں ہیں، سزا بڑھانے کی نیب کی اپیل پر نوٹس جاری ہے جبکہ فلیگ شپ پر نوٹس نہیں ہوا‘۔
 

شیئر: