ابشر اکاؤنٹ بنانے میں دشواری اور اس دوران کی جانے والی اہم غلطیاں
ابشر اکاؤنٹ بنانے میں دشواری اور اس دوران کی جانے والی اہم غلطیاں
ہفتہ 13 فروری 2021 0:20
ارسلان ہاشمی ۔ اردو نیوز، جدہ
محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے تارکین وطن کے معاملات کو نمٹانے کے لیے دو طرح کے ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی سہولت مہیا کی گئی ہے: (فائل فوٹو)
سعودی عرب میں گذشتہ دہائی سے ڈیجیٹل سروسز کے حوالے سے برق رفتار ترقی ہوئی جس کے باعث نہ صرف شہریوں بلکہ یہاں رہنے والوں کو بھی کافی سہولت ہوگئی ہے۔
ڈیجیٹل سروسز کی فراہمی سے قبل اقامہ کی تجدید یا چھٹی پر جانے کے لیے خروج وعودہ کا اجرا کافی مشکل امر ہوتا تھا۔
چھٹی پر جانے سے قبل خروج وعودہ یعنی ایگزٹ ری انٹری ویزہ حاصل کرنے کے لیے محکمہ پاسپورٹ ’جوازت‘ کے دفتر میں روایتی طریقے سے متعلقہ فارم بھرنے کے بعد لائن میں کھڑے ہو کر اپنی باری آنے پر فیس جمع کرانے کے بعد خروج وعودہ ویزہ حاصل کیا جاتا تھا۔
تقریباً یہی طریقہ اقاموں کی تجدید کے لیے بھی مقرر تھا جس میں بعض اوقات کئی دن لگ جاتے تھے۔
سعودی حکومت کی جانب سے 2005 کے بعد ڈیجیٹل سروسز کا آغاز ہوا اور اس حوالے سے انتہائی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہونے لگیں جس سے لوگوں کو کافی سہولت ہوئی۔
ڈیجیٹل سروس کے آغاز کے بعد لوگوں کی رجسٹریشن کے مرحلے کا آغاز کیا گیا جس کے تحت حکومت نے رجسٹریشن کا عمل مرحلہ وار کیا پہلے بڑی کمپنیوں اور اداروں میں کام کرنے والوں کی رجسٹریشن کی گئی بعدازاں چھوٹے اداروں کے کارکنوں کو ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں رجسٹرکیا گیا۔
سرکاری سطح پر جب تمام غیر ملکیوں کی کمپیوٹرائز رجسٹریشن کا عمل مکمل ہو گیا تو حکومت کی جانب سے تارکین کے اہل خانہ کی رجسٹریشن کے مراحل کا آغاز کیا گیا جس کے لیے مختلف ڈیڈ لائنز دی گئیں تاہم ان میں وقتاً فوقتاً توسیع بھی کی جاتی رہی تاکہ لوگوں کو دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ڈیجیٹل سروسز کا مقصد مملکت کے سرکاری اداروں میں روایتی طریقہ کار کا خاتمہ کرکے تمام معاملات کو ڈیجیٹل ذرائع پر منتقل کرنا تھا۔
ڈیجیٹل سروس کے آغاز کے وقت جو مہم شروع کی گئی تھی اسے ’بلا کاغذ ‘ کا عنوان دیا گیا تھا یعنی سرکاری معاملات کی انجام دہی کے لیے روایتی کاغذی درخواست کا قانون ختم کیا جائے اور اس کی جگہ ڈیجیٹل سروسز شروع کی جائیں۔
ابشر اکاؤنٹ اور فنگر پرنٹ
محکمہ پاسپورٹ کی جانب سے تارکین وطن کے معاملات کو نمٹانے کے لیے دو طرح کے ڈیجیٹل اکاونٹ کی سہولت مہیا کی گئی جن میں ایک ’ابشر‘ اور دوسرا ’مقیم‘ ہے۔
ابشر اکاؤنٹ کے ذریعے کوئی بھی شخص اپنے اہل خانہ کے سرکاری معاملات فوری طور پر نمٹا سکتا ہے جبکہ ’مقیم ‘ اکاونٹ اداروں کے لیے مخصوص ہوتا ہے جس کے ذریعے کارکنوں کے معاملات نمٹائے جاتے ہیں۔
ابشر اکاؤنٹ میں رجسٹریشن کےلیے سب سے اہم بات اکاؤنٹ بنانے والے کے فنگرپرنٹس کوسسٹم میں فیڈ کرنا ہوتا ہے۔ اکاؤنٹ اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک فنگر پرنٹ کا ریکارڈ ابشر سسٹم میں فیڈ نہ ہوجائے۔
بعض کیسز میں کچھ لوگوں کے فنگر پرنٹ خراب ہو جاتے ہیں یا شوگرکی وجہ سے ان کے انگلیوں کے نشانات مدھم پڑسکتے ہیں جس کی وجہ سے ایسے افراد کو فنگر پرنٹ رجسٹر کرانے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اکاؤنٹ مرتب کرتے وقت اس امر کے باعث لوگوں کو کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ اکاؤنٹ مرتب ہونے کے بعد بعض لوگوں کو بیماری کی وجہ سے انکے فنگر پرنٹ خراب ہو گئے جس سے انہیں ہوائی اڈے پر کافی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
مذکورہ کیسز کو دیکھتے ہوئے محکمہ پاسپورٹ نے اس مشکل کو حل کرنے لیے ابشر پروگرام کو مزید بہتر کیا جس کےلیے ایسے افراد جن کی فنگر پرنٹ کا مسئلہ ہوتا ہے ان کے لیے تمام شہروں میں جوازات کے ذیلی دفاتر میں فنگر پرنٹننگ کے
خصوصی کاونٹرز کی سہولت فراہم کی گئی جہاں ابشر اکاؤنٹ رجسٹرکرنے کے لیے خاص انتظامات موجود ہیں علاوہ ازیں ایسے افراد بینکوں کے ذریعے بھی اپنا ابشراکاونٹ رجسٹر کراسکتے ہیں۔
ابشر اکاؤنٹ بنانے کی غلطیاں
بعض اوقات صارفین اپنا موبائل فون نمبر اکاونٹ میں فیڈ نہیں کرتے غلطی سے ایسا موبائل فون نمبر فیڈ کر دیتے ہیں جو انکے نام پررجسٹر نہیں ہوتا جس سے اکاؤنٹ اپ ڈیٹ نہیں ہوتا۔
ابشر اکاؤنٹ جوازات کے کمپیوٹرپربنانے کے بعد اس کا کوڈ موبائل نمبر پر ارسال کیا جاتا ہے جسے اپنے پرسنل کمپیوٹر پر لاگ ان کرنے کے بعد ایکیٹو کیا جاتا ہے یہاں اس امر کا خیال رکھیں کہ جب تک اکاؤنٹ کو ایکٹیو نہیں کیا جاتا اکاؤنٹ فعال نہیں ہوتا۔