Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاک پتن: ٹریکٹر ریلی نکالنے پر 184 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کسانوں کی جانب سے اپنے مطالبات کے حق میں ٹریکٹر ریلی نکالنے پر 184 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
ضلع پاک پتن کے تھانہ فرید نگر میں درج کی گئی ایف آئی آر میں پنجاب ساؤنڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی، بغیر اجازت ریلی نکالنے اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اسسٹنٹ کمشنر پاکپتن خاور بشیر کی مدعیت میں درج کی جانے والی ایف آئی آر میں 14 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ 170 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اردو نیوز سے گفتگو میں اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ ’کسانوں کا احتجاج میرے دفتر کے سامنے ہوا۔ اس احتجاج میں قانون کی خلاف ورزی ہوئی جس پر بطور انتظامی افسر کارروائی کرنا ہماری ذمہ داری ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے ایف آئی آر درج کرائی گئی۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ ’ایف آئی آر کا تعلق کسانوں کے مطالبات یا احتجاج سے نہیں بلکہ بغیر اجازت ریلی نکالنے اور دیگر قوانین کی خلاف ورزی سے ہے۔‘
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ’پاکستان کسان اتحاد کی بڑی ٹریکٹر ریلی فرید نگر سے ہوتی ہوئی ریلوے گراؤنڈ پہنچی۔ ریلی کی قیادت صدر کسان اتحاد پنجاب چوہدری رضوان اقبال کر رہے تھے۔ ریلوے گراؤنڈ پہنچ کر چوہدری رضوان نے اپنے مطالبات کے حوالے سے باقاعدہ تقریر کی اور کہا کہ 31 مارچ تک مطالبات نہ مانے گئے تو لاہور اور اسلام آباد کی جانب بڑا ٹریکٹر مارچ کریں گے۔‘
ایف آئی آر کے مطابق ’کسان اتحاد نے بغیر اجازت ریلی نکال کر ڈنڈوں، سوٹوں کے ذریعے طاقت کا غیر قانونی مظاہرہ کیا۔ حکومت کے خلاف بیان بازی اور لاؤڈ سپیکر کے استعمال سے عوام کے آرام میں خلل ڈالا۔ اس لیے ان کے خلاف ساؤنڈ سسٹم ایکٹ کی دفعہ پانچ اور چھ اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 149 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔‘
دوسری جانب کسان اتحاد پنجاب کے صدر چوہدری رضوان اقبال نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ’ہم نے اپنے مطالبات کے لیے جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے احتجاج کیا۔ کسی جگہ پر نہ سڑک بند کی نہ کسی کو کوئی تکلیف دی۔ اس کے باوجود ایف آئی آر درج کی گئی جو کہ آمرانہ روش ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے بنیادی طور پر تین مطالبات ہیں جن میں ڈی اے پی کھاد کی قیمت میں کمی، زرعی ٹیوب ویلوں پر موجودہ حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیکسوں کا خاتمہ اور گندم کی امدادی قیمت کم از کم دو ہزار روپے فی من شامل ہے۔‘
کسان اتحاد پنجاب کے صدر نے کہا کہ ’ڈی اے پی کھاد کی قیمت پانچ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ زرعی ٹیوب ویل کی بجلی کی قیمت گذشتہ دور حکومت میں پانچ روپے فی یونٹ اور ٹیکس فری تھی لیکن موجودہ حکومت نے دو ٹیکس عائد کر کے اسے 13 روپے فی یونٹ تک پہنچا دیا ہے۔ گندم کی قیمت 18 سو روپے کرنے کا عندیہ دیا لیکن وہ بھی کم ہے۔‘
خیال رہے کہ انڈیا میں کسانوں کی جانب سے متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج اور ٹریکٹر ریلی کو پاکستان میں سوشل میڈیا پر سراہا جاتا رہا ہے۔ کئی پاکستانی گلوکاروں نے انڈین کسانوں کی حمایت میں ترانے بھی گائے ہیں۔ اسی وجہ پاکستانی کسانوں کے خلاف درج ایف آئی کو سرحد پار بریکنگ نیوز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

شیئر: