خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے صوبے کے دوسرے بڑے ہسپتال خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور کو پوسٹ مارٹم اور فرانزک فیس لینے کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مقامی میڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’خیبر ٹیچنگ ہسپتال کے بورڈ آف گورنرز نے فرانزک لیبارٹری میں ہونے والے ٹیسٹوں پر فیس عائد کرنے کی منظوری دی ہے جس کے تحت پوسٹ مارٹم کروانے پر 25 ہزار، جنسی زیادتی کی جانچ پڑتال بھی 25 ہزار روپے اور اسی طرح سرد خانے میں نعش رکھنے، ڈی این اے ٹیسٹ اور جرم میں زخمی ہونے پر میڈیکو لیگل ایگزامینیشن اور زہرخوانی کے ٹیسٹ پر بھی فیس لی جائے گی۔‘
تاہم سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد جمعہ کو صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے خیبر ٹیچنگ ہسپتال کو خط لکھ کر تمام فرانزک چارجز ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
-
پشاور کے ہسپتال میں آکسیجن ختم ہونے سے چھ ہلاکتیںNode ID: 522951
-
سپریم کورٹ نے بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات سے روک دیاNode ID: 537771
اردو نیوز کے پاس دستیاب محکمہ صحت کے خط کے مطابق ہسپتال کے ڈین کو آگاہ کیا گیا ہے کہ 1985 کے رولز آف بزنس کے مطابق میڈیکو لیگل سروس کی فراہمی محکمہ صحت کی ذمہ داری ہے اور محکمہ یہ سروس مفت فراہم کر رہا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ کیونکہ فرانزک تجزیہ جرائم کے خلاف انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے اس لیے اس کی مد میں فیس کی وصولی سے نظام انصاف شدید متاثر ہو سکتا ہے خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخوا میں جہاں پہلے ہی معاشی اور سماجی مسائل کے باعث لوگ اس طرح کی خدمات کے حصول میں مشکلات کا شکار ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ فیس کی وصولی سے شکایت کنندگان کے مسائل میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے جس سے نظام پر اعتماد مجروح ہو گا۔
اس میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت پہلے ہی خیبر ٹیچنگ ہسپتال کو ایک لائن کا بجٹ بغیر کسی تخصیص کے ہسپتال کو فراہم کرتی ہے اور اگر مزید فنڈز درکار ہیں تو اس حوالے سے کیس حکومت کو بھیجا جائے۔
خط کے آخر میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال کی طرف سے آٹھ فروری کو بھیجی جانے والی تجاویز کو واپس بھیجا جا رہا ہے تاکہ ہسپتال کا بورڈ آف گورنرز اس پر نظر ثانی کرے۔
اس سے قبل ٹوئٹر پر صوبائی وزیر صحت و قانون نے مقامی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کو مکمل طور پر غلط قرار دیا اور کہا کہ قتل اور جنسی جرائم کے متاثرین سے کسی قسم کی فیس وصول کرنے کا کوئی پلان نہیں ہے۔
There is no plan to charge anything to victims in such cases. This article is completely untrue. https://t.co/TMhwdABv79
— Taimur Khan Jhagra (@Jhagra) February 19, 2021