سعودی عرب میں نینو ٹیکنالوجی میں ایجادات سب سے زیادہ
یونیورسٹیوں اور ریسرچ سینٹرز میں نینو ٹیکنالوجی کے 8 سینٹر موجود ہیں۔ ( فوٹو: ٹوئٹر)
سعودی اتھارٹی فار انٹلیکچول پراپرٹی نے کہا ہے کہ 2020 سے فروری 2021 کے وسط تک سعودی عرب میں ایجادات کے 20 پروانے جاری کیے گئے ہیں۔
ان میں دو سعودی شہریوں کے نام تھے جبکہ 18 سعودی عرب کے سرکاری اداروں اور نجی کمپنیوں کو دیے گئے ہیں۔
العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی اتھارٹی فار انٹلیکچول پراپرٹی کے ماتحت ایجادات کے ادارے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مزعل الحربی نے بتایا کہ 2015 سے 2020 کے دوران نینو ٹیکنالوجی میں سعودی ایجادات کے پروانوں کی تعداد میں توجہ طلب حد تک اضافہ ہوا ہے۔
2018 میں 160 ایجادات کے پروانے جاری ہوئے۔ ان میں سے 25 فیصد کا تعلق نینو ٹیکنالوجی سے تھا۔
ادارے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نے کہا کہ دنیا بھر کی لیباریٹریوں اور دواؤں نیز ویکسینوں پر ریسرچ کے سلسلے میں نینو ٹیکنالوجی سے متعلق معلومات صیغہ راز میں رکھی جاتی ہیں۔ ہر جگہ اس حوالے سے غیرمعمولی راز داری برتی جاتی ہے۔
مزعل الحربی نے بتایا کہ سعودی عرب اپنی یونیورسٹیوں اور ریسرچ سینٹرز میں نینو ٹیکنالوجی کے 8 سینٹر کھولے ہوئے ہے۔
کنگ عبالعزیز سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سٹی، سعودی آرامکو اور سابک کمپنی اپنی ریسرچ اور تجدیدی عمل میں نینو ٹیکنالوجی سے کام لے رہی ہیں اور یہ فیوچر ٹیکنالوجی ہے۔ مملکت میں ٹیکنالوجی کے ارتقا کے ساتھ ہر طرح کی نینو ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیوم سٹی میں اس ٹیکنالوجی کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔ علاوہ ازیں سعودی عرب نینو ٹیکنالوجی پر صنعتوں میں انحصار بڑھا رہاہے۔ صنعت اور معیشت پر اس کے خوشگوار اثرات جلد اجاگر ہوں گے۔
یاد رہے کہ نینو ٹیکنالوجی کی بدولت توانائی کا استعمال کم ہو جاتا ہے۔ پیداواری استعداد بڑھ جاتی ہے اور یہ ماحول دوست ہے۔ دنیا بھر کی حکومتیں اس میں دلچسپی بڑھا رہی ہیں اور اس پر ریسرچ کی رفتار تیز ہوتی چلی جا رہی ہے۔