درویشِ خدا مست نہ شرقی ہے نہ غربی
گھر میرا نہ دِلّی، نہ صفاہاں، نہ سمرقند
شعر کیا ہے ہندوستان سے ازبکستان تک کی سیاحت ہے جس کی ایک منزل ’صفاہان‘ ہے، جو اہل دل کے درمیان ’اصفہان نصف جہان‘ مشہور ہے۔ان شہروں کی وجہ تسمیہ سے پہلے ’درویش‘ کی بات ہو جائے کہ شعر کی ابتدا اسی لفظ سے ہوئی ہے۔
’درویش‘ فارسی زبان کا لفظ ہے،جس کے معنی میں فقیر، گدا، بھکاری، سائل، مسکین، مفلس، محتاج، مفلوک، خاکی، بے نوا، بے بضاعت اور تہی دست شامل ہیں، چوں کہ ان میں سے بہت سی صفات اللہ والوں کا خاصا ہیں یوں اصطلاح میں ’سالک، صوفی، زاہد، قلندر، عُزلت گزین اور گوشہ نشین،‘ کو بھی ’درویش‘ کہتے اور بے نیازی و بے غرضی کو’درویشی‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
کیسی کیسی دُخترانِ مادرِ ایّام ہیںNode ID: 533251
-
کیا ’غلط ‘ کو ’غلت‘ لکھنا چاہیے؟Node ID: 535316
-
’چور جب کوتوال ہو جائیں‘Node ID: 541081