شہر والوں کا ہے خدا حافظ
چور جب کوتوال ہو جائیں
بات درست ہے کہ چوروں کی کوتوالی، ’بِلّی سے چِھیچھڑوں کی رکھوالی‘ جیسی ہے، مگر ہم چور سپاہی کی سیاست میں نہیں پڑتے، فقط لفظوں کی بات کرتے ہیں۔
دنیا کی قدیم ترین زبانوں میں سے ایک سنسکرت میں چور کے لیے کئی درجن الفاظ آئے ہیں، انہی میں سے ایک لفظ کور(चोर/cora) ہے جو ’چور‘ کی اصل ہے۔ وہ یوں کہ اکثر صورتوں میں حرف ’چ‘ اور ’ک‘ باہم بدل جاتے ہیں، جیسے انگریزی کا Milk جرمن زبان میں Milch ہے یا ’مکھن‘ جنوبی ایران میں ’کرے‘ اور شمالی ایران میں ’چرے‘ ہے، ایسے ہی سنسکرت کا ’کور‘ ہندی میں ’چور‘ ہے۔
عربی میں ’چوری‘ سرقہ کہلاتی ہے۔ ایک مشہور ماہر لغت کے مطابق ’’سَرقَہ‘ کے معنی خفیہ طور پر اس چیز کے لے لینے کے ہیں جس کے لینے کا حق نہ ہو۔‘
مزید پڑھیں
-
کیسی کیسی دُخترانِ مادرِ ایّام ہیںNode ID: 533251
-
کیا ’غلط ‘ کو ’غلت‘ لکھنا چاہیے؟Node ID: 535316
-
کھڑکیوں کے کھڑکنے سے کھڑکتا ہے کھڑک سنگھNode ID: 539171