پاکستان کی سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرائے جانے کے حوالے سے صدارتی ریفرنس کی 17 سماعتوں کے بعد جب رائے محفوظ کر لی ہے تو سب سے زیادہ پوچھا جانے والا سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ اپنی رائے کا اظہار کس طرح کرے گی؟
مزید پڑھیں
-
اوپن بیلٹ کیس: ’پارلیمان کا اختیار اپنے ہاتھ میں نہیں لیں گے‘Node ID: 543871
-
سپریم کورٹ میں اوپن بیلٹ کیس کی سماعت مکمل، رائے محفوظNode ID: 544161
جمعرات کو جب ریفرنس کی سماعت ختم ہوئی تو وکلاء، صحافیوں اور کیس کے فریقین کا تجسس بھی یہی تھا کہ عدالت عموماً اس طرح کے کیس کا فیصلہ تو کھلی عدالت میں بڑے اہتمام کے ساتھ سناتی ہے۔ یہ کیس نہیں بلکہ ریفرنس ہے اور صدر مملکت کی جانب سے ایک آئینی سوال اٹھایا گیا ہے جس پر عدالت نے جواب دینا ہے۔
اس لیے سب یہ جاننے کی کوشش میں تھے کہ کسی طرح معلوم ہو سکے کہ عدالت کب اور کیسے اپنی رائے کا اظہار کرے گی۔
اس ریفرنس میں پیپلز پارٹی کے وکیل میاں رضا ربانی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’میں اس معاملے پر واضح نہیں بتا سکتا۔ یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ اپنی رائے صدر کو بھجوا دے یا پھر کھلی عدالت میں پڑھ کر بتا دے۔‘
![](/sites/default/files/pictures/February/36516/2021/58c2ab059eb7e.jpg)
اردو نیوز نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان سے بھی دریافت کیا کہ عدالت نے انھیں آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنی رائے کا اظہار کب یا کیسے کرے گی؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ ’باضابطہ طور پر عدالت کی جانب سے ابھی تک کچھ نہیں بتایا گیا۔ یہ عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ کون سا طریقہ اختیار کرتی ہے۔‘
ماضی میں کسی ریفرنس پر رائے دینے کے لیے سپریم کورٹ نے کون سا طریقہ اختیار کیا ہے؟ اس حوالے سے اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’اس کا کوئی طریقہ کار مقرر نہیں ہے۔ اس کا انحصار عدالت پر ہے۔ ہم انتظار کر رہے ہیں کہ وہ کب آگاہ کریں گے۔‘
قانونی ماہرین کے مطابق بظاہر عدالت کے پاس تین آپشنز ہیں جن میں سے کسی ایک پر عمل کرکے اپنی رائے ظاہر کر دے گی۔ ان آپشنز کے تحت سپریم کورٹ اپنی رائے سربمہر لفافے میں میں صدر کو بھجوا سکتی ہے۔
کھلی عدالت میں بھی رائے سنائی جاسکتی ہے۔ سپریم کورٹ ویب سائیٹ یا اعلامیے کے ذریعے بھی اپنی رائے جاری کر سکتی ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/February/36516/2021/000_del6204152_1.jpg)