بائیو فلاک فش فارمنگ، ’ہزاروں مچھلیوں کی افزائش صرف ایک ٹینک میں‘
بائیو فلاک فش فارمنگ، ’ہزاروں مچھلیوں کی افزائش صرف ایک ٹینک میں‘
جمعہ 5 مارچ 2021 6:00
انور زیب، پشاور
کئی دہائیاں پہلے پاکستان کی حکومت کی جانب سے ملک میں فش فارمنگ کو فروغ دینے کے منصوبوں کا آغاز کیا گیا تھا جس کا مقصد نہ صرف پروٹین بخش غذا کی وافر فراہمی تھا، بلکہ محدود سرمایہ کاری سے لوگوں کو روزگار اور کاروبار کے مواقع کی دستیابی بھی تھا۔
اس سکیم کے تحت لوگوں کو ترغیب دی گئی تھی کہ وہ اپنی زمینوں میں چھوٹے چھوٹے تالاب بنا کر وہاں مچھلیوں کی افزائش کریں۔
لیکن اب یہ طریقہ کچھ بوسیدہ سا معلوم ہوتا ہے کیوں کہ اب کئی لوگ گھر میں ایک ٹب میں بھی مچھلیاں پال لیتے ہیں۔
گھر میں یا کسی بھی جگہ پانی کے ٹب یا ٹینک میں مچھلیاں پالنے کے اس طریقے کو بائیو فلاک فش فارمنگ کہا جاتا ہے جس کے ذریعے صرف ایک ٹینک میں سینکڑوں مچھلیاں پالی جا سکتی ہیں۔
پشاور میں بائیو فلاک فش فارمنگ کا کام کرنے والے لکی مروت کےسلیم نواز خان دو سال سے اپنا فارم چلا رہے ہیں۔ انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ کہ اس طریقے سے وہ تالاب سے کہیں زیادہ مچھلیاں پیدا کرتے ہیں۔
’روایتی طریقوں سے فش فارمنگ میں ہزار بارہ سو مچھلیوں کے لیے کئی ایکڑ زمین کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ بائیو فلاک فش فارمنگ میں یہ کام ایک ٹینک سے کیا جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میرے پاس تین کنال زمین ہے جس میں ہم نے 60 ٹینک لگائے ہیں۔ یعنی ساٹھ ایکڑوں کی فارمنگ ہم ساٹھ ٹینکوں میں کر رہے ہیں۔ ان ٹینکوں میں ہزاروں کی تعداد میں کئی اقسام کی مچھلیاں رکھی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ ان ٹینکوں میں مچھلیوں کی پرورش کے لیے انہیں آکسیجن پہنچانے کے لیے ایک مشین کا استعمال کیا جاتا ہے۔‘
سلیم نواز کا کہنا ہے کہ بڑے شہروں اور گنجان آباد علاقوں میں مچھلیوں کی روایتی فارمنگ اب ناممکن ہوتی جارہی ہے اور ملک میں مچھلیوں کی پیداوار بڑھانے کے لیے بائیو فلاک فارمنگ وقت کی ضرورت بنتی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق بائیو فلاک سسٹم میں مچھلیوں کو 20 سے 25 فیصد پروٹین والی خوراک کافی ہوتی ہے۔ تلاپیا، پنگاسیہ یا کیٹ فش کے لیے 30 فیصد پروٹین والی خوراک دی جاتی ہے۔
علاوہ ازیں اس فارم میں رہو، گراس اور دیگر اقسام کی مچھلیاں رکھی گئی ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ بائیو فلاک میں اگر تیرنے والی خوراک دی جاتی ہے تو اس کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ خوراک خراب نہیں ہوتی پانی کی سطح پر تیرتی رہتی ہے۔
مچھلیوں کی عادت ہے کہ خوراک کا جو حصہ پانی کے اوپر تیرتا ہے اسے وہ کھاتی ہیں جبکہ باقی حصہ جو پانی سے نیچے چلاجائے اسے نہیں کھاتیں۔ بائیو فلاک میں 95 فیصد تیرنے والی خوراک استعمال ہوتی ہے۔
سلیم نواز نے بتایا کہ ’بائیو فلاک ٹیکنالوجی کے استعمال سے مچھلیوں میں بیماریاں بہت کم اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس پانی کے اندر ہم مفید بیکٹیریا استعمال کرتے ہیں اس سے مچھلیوں کی قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے۔ ساتھ ساتھ پانی بھی نمکیات والا استعمال کرتے ہیں تو اسی وجہ سے بیماریاں کم ہوجاتی ہیں۔‘
مہمند ایجنسی سے تعلق رکھنے والے پائندہ خان بھی ایک عرصے سے بائیو فلاک فش فارمنگ سے وابستہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے یہ ٹیکنالوجی پشاور سے حاصل کی ہے۔
پائندہ خان کے مطابق بائیو فلاک میں اگر پانی کے لیے ٹینک پلاسٹک کا ہو تو زیادہ بہتر ہوتی ہے اور مچھلیوں کی افزائش بھی اچھی ہوتی ہے کیونکہ پلاسٹک میں آکسیجن جذب نہیں ہوتی اور سیمنٹ سے بنے ٹینک میں آکسیجن جذب ہوتی ہے۔
پائندہ خان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے گھر کے اندر دو ٹینک لگائے ہیں۔ ’بائیو فلاک فارمنگ کے ذریعے مچھلیاں پالنا ایک مفید مشغلہ ہے، بجلی نہ بھی ہو تو سولر سسٹم سے آکسیجن مشین چلائی جاسکتی ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے'۔
بائیو فلاک فش فارم کے لیے کسی خاص قسم کی مچھلیوں کی ضرورت نہیں بلکہ پاکستان کے روایتی فارمز میں جو بھی مچھلیاں رکھی جاتی ہیں وہ تمام اقسام بائیو فلاک میں بھی رکھی جا سکتی ہیں۔