وفاقی وزیر نے وزیراعظم کے خطاب کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے پریس ریلیز جاری کیے جانے کو غیرمناسب قرار دیا (فوٹو: پی آئی ڈی)
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے وزیراعظم کے بیان پر الیکشن کمیشن کی جانب سے پریس ریلیز جاری کرنے کے عمل کو غیرمناسب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن کو دکھی ہونے کی ضرورت نہیں، یہ ذرا شرمندہ ہونے کی بات ہے۔‘
جمعے کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ادارے اپنی غیرجانبداری اقدامات سے ظاہر کرتے ہیں، پریس ریلیز سے نہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف الیکشن کمیشن سمیت پاکستان کے تمام اداروں کو احترام کرتے ہیں۔‘
فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کے حوالے سے سامنے آنے والی بعض خبروں کو بھی بے بنیاد قرار دیا۔
فواد چوہدری نے یہ بھی کہا کہ ’وزیراعظم نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ذمہ داری پوری نہیں ہوئی، ہارس ٹریڈنگ نہیں رکی، اس پر دکھی ہونے کے بجائے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے‘
انہوں نے وزیراعظم کے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ تھا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن ایسا طریقہ کار وضع کریں جس سے شفاف الیکشن ہو اور دھاندلی کی راہ رکے۔
انہوں نے شفافیت کو پی ٹی آئی کی سیاست کا ستون قرار دیتے ہوئے عمران خان کے کرکٹ کے دور کا حوالہ دیا اور کہا’ عمران خان اس میں غیرجانبدار ایمپائر لے کر آئے، اور سیاست میں بھی ہمیشہ یہی کہا کہ ادارے غیرجانبدار رہیں‘
انہوں نے چیف الیکشن کمشنر کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ’ہم سے زیادہ اس ادارے کو کوئی اور مضبوط نہیں دیکھنا چاہتا‘
انہوں نے کہا کہ آپ ایک طاقت ور ادارہ ہیں، آپ کو دکھی روح بننے کی ضرورت نہیں ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے ہلکا سا طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھی اچھی بات نہیں کہ الیکشن کمیشن کا ایسا تاثر جائے کہ جب قائد حزب اختلاف آئیں تو ریٹرننگ افسران اٹھ کر استقبال کریں مگر جب وزیراعظم پہنچیں تو ان کو نظرانداز کر دیا جائے۔
انہوں نے سنیچر کو وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ لینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 179 لوگ وزیراعظم کو ووٹ دیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ہم کیسے بتائیں کہ کون کون بکا، یہ تو الیکشن کمیشن بتائے گا‘
اس موقع پر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے سیاست میں بدعنوانی کی بنیاد ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ’ اپوزیشن پارٹیوں کا وطیرہ رہا ہے کہ جو الیکشن ہاریں اس میں دھاندلی الزام لگاتے ہیں۔‘