Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سکیورٹی اہلکاروں اور مساجد پر حملوں میں ملوث داعش کے 5 کارکنوں کو سزائے موت

جامع تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی کہ یہ ملزمان مملکت میں دہشت گردی کے آپریشنز کرنے میں ملوث تھے (فائل فوٹو: الاخباریہ)
دہشت گرد تنظیم داعش سے منسلک ایک سیل کے پانچ ارکان کو جمعرات کے روز عبوری سزائے موت سنائی گئی۔
عرب نیوز کے مطابق اس سیل کے ارکان جنہوں نے 45 افراد کو قتل کیا، کا ٹرائل ان کے باقی ساتھیوں کے سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں مارے جانے کے بعد شروع ہوا۔
جامع تحقیقات کے بعد یہ بات ثابت ہو گئی کہ یہ ملزمان مملکت میں دہشت گردی کے آپریشنز کرنے میں ملوث تھے۔

 

تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ان ارکان کا 2016 میں ایک تحقیقاتی افسر بریگیڈیئر جنرل کتاب العتیبی کے قتل سے بھی تعلق ہے۔
بریگیڈیئر جنرل کو اس وقت قتل کیا گیا جب وہ الدوادمی صوبے میں العرجا تھانے میں پہنچے تھے۔ بعد ازاں داعش نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
یہ ملزمان سعودی عرب کی تین مساجد میں بم دھماکے کرنے میں بھی ملوث تھے۔ انہوں نے پہلے اگست 2015 میں ابہا میں سپیشل ایمرجنسی فورسز کی مسجد کو نشانہ بنایا۔
اس حملے میں سکیورٹی فورسز کے 11 اہلکاروں اور چار بنگلہ دیشی کارکنوں سمیت 15 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
اس کے بعد ان ملزمان نے اکتوبر 2015 میں نجران کے علاقے میں اسماعیلی کمیونٹی کی المشہد مسجد کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور 27 زخمی ہوگئے تھے۔
ان ملزمان کی جانب سے تیسری مسجد پر حملہ جنوری 2016 میں الاحسا کی مسجد الردھا میں کیا گیا۔ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک جبکہ 36 زخمی ہوگئے تھے جن میں تین سکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے۔

شیئر: