Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گاڑی سے پھینکا کچرا واپس: ’اس بندے کو پاکستان امپورٹ کرو‘

گاڑی سے باہر پھینکے گئے کچرے سمیت پورا کچرا دان گاڑی میں انڈیل دیا گیا (فوٹو: ویڈیو گریب)
چلتی یا کھڑی گاڑی میں بیٹھے افراد نے کچرا باہر پھینکتے ہوئے شاید کبھی سوچا نہ ہو کہ وہ جو باہر پھینک رہے ہیں اس سے زیادہ دوبارہ گاڑی میں آ سکتا ہے اور ردعمل پر مرمت بھی ہو سکتی ہے۔
سوشل ٹائم لائنز پر وائرل ایک ویڈیو میں دکھائی دینے والے کارسواروں کے ساتھ کچھ ایسا ہی ہوا تو ناظرین نے کہیں جوابی ردعمل کی حمایت کی تو کہیں اس علاج کے باوجود سماجی شعور سے متعلق مسئلہ برقرار رہنے کی پیشگوئی کر ڈالی۔
ایک منٹ سے کم دورانیے کی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ سڑک پر کھڑی ایک کار میں موجود افراد کچرا باہر پھینک رہے ہیں، یہ دیکھ کر عقبی گاڑی میں موجود ایک نوجوان نیچے اترتا اور زمین پر پڑا کچرا اٹھا کر دوبارہ اندر پھینک دیتا ہے۔
گاڑی کے اندر بیٹھے افراد باہر نکل کر نوجوان کو دھکا دیتے ہیں جس کے بعد نہ صرف لڑائی ہوتی ہے بلکہ بعد میں کچرا واپس گاڑی میں پھینکنے والا فرد قریب موجود کچرے کا پورا ڈبہ اٹھا کر کار میں انڈیل دیتا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے ویڈیو دیکھ کر کچرا پھینکنے والوں کے انجام کو درست مانا تو کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنے تبصروں میں اس رویے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
ایک صارف نے لکھا ’گاڑی سے کچرا باہر پھینکنے والوں کا میں بھی یہی حشر کرتی ہوں لیکن اپنے ذہن کی حد تک، گند باہر پھینکنا انتہائی معیوب حرکت ہے‘۔ گفتگو کا حصہ بننے والے بیشتر افراد ’کچرا پھینکنے والوں کے علاج‘ سے مطمئن دکھائی دیے، ایسے ہی ایک ٹویپ نے مطالبہ کیا ’اس بندے کو پاکستان امپورٹ کرو بھائی‘۔

وائرل ویڈیو نے جہاں کچرا پھینکنے والوں سے کیے جانے والے سلوک سے متعلق بحث چھیڑی وہیں اسے دیکھنے والے مناظر کے اصل یا مصنوعی ہونے کی کھوج میں بھی رہے۔ کچھ صارفین نے ویڈیو کے سکرپٹڈ ہونے کی نشاندہی کی لیکن اس سے حاصل ہونے والے سبق کی افادیت کے قائل رہے۔

خود کو شعبہ تعلیم سے متعلق بتانے والی ایک یوزر نے کچرا واپس گاڑی میں انڈیلنے والے نوجوان کے ردعمل کو ’بہت ذاتی نوعیت کا‘ قرار دیا تو بخت زمان نامی ایک صارف نے خواہش ظاہر کی کہ ’ہمارے پاس بھی کچھ ایسا ہی ہونا چاہیے‘۔

پاکستان کے مختلف شہروں میں سڑکوں پر چلتی یا کھڑی گاڑیوں سے کچرا پھینکے جانے کے رویے زیربحث آئے تو کراچی، لاہور اور شمالی علاقہ جات میں دکھائی دینے والے ان مناظر کا خصوصی ذکر کیا گیا۔ فلک نامی ایک ہینڈل نے ملک کے سب سے بڑے شہر میں دکھائی دینے والی صورتحال کا ذکر کیا تو لکھا ’یہ بندہ کراچی میں ہو تو لڑ لڑ کر ختم ہو جائے گا مگر مسئلہ ختم نہیں ہو گا‘۔

کچرا پھیلانے اور اس کے انجام کا ذکر ہوا تو کچھ صارف گفتگو کو سڑک پر کچرا پھینکنے سے میدان سیاست تک لے گئے۔ اس موقع پر خواہش ظاہر کی گئی کہ پاکستانی سیاستدانوں و صحافیوں کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ کیا جانا چاہیے۔

’سوک سینس‘ (معاشرتی شعور) کے عنوان سے شیئر کی گئی ویڈیو پر تبصرہ کرنے والے صارفین میں سے کچھ نے جہاں مار پیٹ اور کچرا واپس پھینکنے کے بجائے ایسے افراد کو سمجھانے کی حکمت عملی کو بہتر قرار دیا، وہیں کچھ ایسے بھی تھے جو گند پھیلانے والوں کے لیے اسی علاج کو بہتر قرار دیتے رہے۔

شیئر: