’تصویر لگانی ہے تو چینی صدر کی لگاؤ‘
وزیراعظم عمران خان سرکاری اشتہارات میں حکومتی شخصیات کی تصاویر کی مخالفت کر چکے ہیں (فوٹو: منصور علی)
پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور میں کورونا ویکسینیشن سینٹر کے باہر وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیراعلٰی پنچاب عثمان بزدار کی تصاویر پر مشتمل بینرز اور سٹینڈیز کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کی گئیں تو متعدد افراد نے اس پر اعتراض کیا۔ کچھ صرف حکومت پر تنقید تک محدود رہے تو کچھ نے متبادل تجاویز بھی دیں کہ ’وزیراعظم اور وزیراعلٰی نہیں تو پھر کس کی تصاویر ہونی چاہییں۔
ضلعی انتظامیہ لاہور کی جانب سے ایکسپو سینٹر میں قائم ویکسینیشن مرکز کو ملک میں قائم سب سے بڑا ویکسینیشن سینٹر قرار دیا جاتا ہے۔
ٹی وی میزبان منصور علی خان نے ایکسپو سینٹر کے ویکسینیشن مرکز کی دو تصاویر ٹویٹ کیں تو ساتھ لکھا کہ ’سیاست دان کبھی بھی سیاسی فائدہ حاصل کرنے کا موقع جانے نہیں دیتا۔‘
ان کی ٹویٹ پر جہاں کئی افراد نے اس عمل کو وزیراعظم پاکستان کے اس اعلان کے برخلاف قرار دیا جس میں سرکاری فنڈز سے کی گئی تشہیر میں حکومتی شخصیات کی تصاویر کے استعمال کو ممنوع قرار دیا گیا تھا۔
وزیراعظم عمران خان اپوزیشن میں رہتے ہوئے گذشتہ حکومت کے دوران شائع ہونے والے اشتہارات میں حکومتی شخصیات کی تصاویر کو غلط قرار دیتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ ’سرکاری وسائل سے ذاتی تشہیر نہیں ہونی چاہیے۔‘
اپوزیشن کی بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے مذکورہ تصاویر پر تبصرے میں جہاں حکومتی روش پر تنقید کی وہیں ایک نئی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر تصویر لگانی ہے تو چین کے صدر شی جن پنگ کی تصویر لگاؤ۔‘
سوشل میڈیا پر زیرگردش تصاویر میں جہاں وزیراعظم اور وزیراعلٰی پنجاب کی موجودگی پر اعتراض کیا جاتا رہا وہیں کئی صارفین ایسے بھی تھے جنہیں اس معاملے میں کوئی خرابی دکھائی نہیں دی۔ الٹا ان تصاویر پر تنقید کرنے والوں کو آڑے ہاتھوں لیا گیا۔
تنقید کے جواب میں گفتگو کا حصہ بننے والے کچھ صارفین نے مسلم لیگ ن کی گذشتہ حکومت میں عوامی بیت الخلا اور دیگر مقامات پر نصب بورڈز کی تصاویر شیئر کیں تو ان پر سابق وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کی تصاویر نمایاں تھیں۔
ارحم نامی ایک یوزر نے پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں قائم ایک ویکسینیشن مرکز کی تصویر شیئر کی جہاں بینر پر پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو سمیت دیگر سیاسی شخصیات کی تصاویر موجود تھیں۔
سیلیکٹر نامی ایک صارف نے حکومتی شخصیات کی تصاویر کو درست مانا تو اپنی توجیہہ میں لکھا کہ ’یہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ہیں وفاقی اور صوبائی حکومت کی طرف سے نہیں ہیں‘۔
حکومت پنجاب کے ترجمان اظہر مشوانی نے ٹیلی ویژن میزبان کی ٹویٹ پر تبصرے میں لکھا کہ ’حکومت کی جانب سے ایسی کوئی ہدایت نہیں دی گئی۔ یہ بینرز ہٹا دیے جائیں گے، ڈپٹی کمشنر لاہور کو بتا دیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت عوامی وسائل سے ذاتی تشہیر کے خلاف ہے‘۔
واضح رہے کہ پاکستان میں دس مارچ سے 60 برس سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا گیا ہے، اس کے لیے سرکاری طبی مراکز اور دیگر مقامات پر متعدد ویکسینیشن مراکز قائم کیے گئے ہیں۔