Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ: جدید دفاعی ٹیکنالوجی پر زیادہ توجہ، فوجیوں کی تعداد میں کمی کا منصوبہ

سیکرٹری دفاع کے مطابق نئے نظام اور طریقہ کار کے لیے جگہ بنانے کے لیے پرانے طریقے بھی چھوڑے جائیں گے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
برطانوی حکومت نے دفاعی معاملات میں جدیدت کے اعتبار سے کی جانے والی ممکنہ تبدیلیوں کے حوالے سے منصوبہ بندی کی گئی ہے۔
 پیر کے روز سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ  فوجیوں کی تعداد میں کمی کرنا بھی شامل ہے اس سے بحریہ اور سپیشل فورسز میں بہتری کی امید کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جن تجاویز کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا تھا ان میں جہازوں، آبدوزوں، روبوٹس، ڈرونز، اور فوج کے نظام میں رد و بدل کا نکتہ بھی شامل ہے۔
'ڈیفینس ان آ کمپیٹیٹیو ایج' یا 'مسابقتی دور میں دفاع' نامی اس 70 صفحے کی رپورٹ میں برطانیہ کے وزیر دفاع بین والیس نے وزرا کو حکومت کی حکمت عملی سے آگاہ کیا ہے۔
وزیر دفاع بین والیس کے مطابق 'ہم یقینی بنائیں گے کہ دفاع میں خطرات پر توجہ دی جائے، وہ جدید اور مالی طور پر پائیدار ہو، مستقبل کے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو اور برطانیہ کے لیے نئے مواقع سامنے لا سکے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس رپورٹ میں شفاف طور پر جائزہ لیا گیا کہ ’برطانیہ کیا کر سکتا ہے اور کیا کرے گا۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 'دہائیوں میں پہلی بار ہم اصل پیسے کو درست طور پر اصل مقصد کے لیےاستعمال کریں گے۔'
وزیر دفاع بین والیس کے مطابق ’نئے نظام اور طریقہ کار کے تحت اپنی جگہ بنانے کے لیے پرانے طریقے بھی چھوڑے جائیں گے۔‘

 بورس جانسن نے آنے والے چار سالوں میں دفاعی بجٹ 22 ارب ڈالر یا 16 ارب پاؤنڈ تک بڑھانے کا عزم کیا تھا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تاہم اس دہائی کی وسط تک فوجیوں کی تعداد 82 ہزار سے کم کر کے 72 ہزار 500 کرنے کا فیصلہ ملک میں اور اتحادیوں کے درمیان تنازع پیدا کر سکتا ہے۔
امریکہ میں فوجی ماہرین اس پر پہلے ہی سے تشویش کا اظہار کر چکے ہیں جبکہ برطانیہ میں اپوزیشن جماعتوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یہ اصلاحات وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے گذشتہ سال نومبر میں ظاہر کیے جانے والے اس عزم کے بعد کی جا رہی ہیں جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’آنے والے چار سالوں میں دفاعی بجٹ 22 ارب ڈالر یا 16 ارب پاؤنڈ تک بڑھایا جا سکتا ہے۔‘

شیئر: