Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چھٹی کے اہم قوانین، جن کو جاننا غیر ملکی کارکنوں کے لیے ضروری

قانون کے مطابق مملکت میں برسرروزگار کسی بھی کارکن کو بیماری کی صورت میں مکمل تنخواہ کے ساتھ تیس دن تک چھٹی لینے کا حق دیا جاتا ہے: فائل فومو روئٹرز
سعودی عرب میں وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے آجر و اجیر کے معاملات کو بہتر طریقے سے قائم رکھنے اور ان میں توازان کےلیے قوانین موجود ہیں۔ 
بنیادی اور اہم قوانین سے واقفیت کارکن کے لیے انتہائی ضروری ہوتی ہے تاکہ کسی بھی مشکل صورتحال میں مروجہ قوانین کے تحت اپنی شکایت دائر کی جا سکے۔ 

چھٹی کا قانون

وزارت افرادی قوت کے مقرر کردہ قوانین میں غیر ملکی کارکنوں کے لیے چھٹیوں کا قانون واضح ہے جن میں سالانہ چھٹیاں، بیماری کی چھٹیاں، عید اور دیگر مناسبت کی چھٹیاں، ذاتی تقریب پر چھٹی اور اعلی امتحان دینے کےلیے چھٹی کا حصول۔ 
مذکورہ بالا نکات کے تحت کارکن کا حق ہے کہ وہ قانونی طورپر دی گئی ان مراعات سے استفادہ کرے۔ 
سالانہ چھٹیاں
قانون کے مطابق سعودی عرب میں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں کو سالانہ چھٹی کے لیے دو کیٹگری میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے مطابق ایسے کارکن جنہیں کمپنی یا سپانسر کے پاس کام کرتے ہوئے پانچ برس نہیں ہوئے ان کے لیے ایک سال گزرنے پر کم از کم 21 دن کی چھٹی مقرر کی گئی ہے۔ 
دوسری کیٹگری میں وہ کارکن ہیں جنہیں ملازمت کرتے ہوئے 5 برس سے زیادہ گز چکے ہیں ان کے لیے 30 دن کی سالانہ چھٹی مقرر ہے۔ 
سالانہ چھٹی سے قبل کارکنوں کو ان کے تنخواہ ادا کرنا لازمی ہے۔ قانون کے مطابق کارکن کی چھٹی کا متبادل نہیں ہوتا اور نہ ہی آجر کارکن کوچھٹی نہ لینے پر مجبور کر سکتا ہے۔ 
اگر کارکن کی ملازمت ختم ہو جاتی ہے اور اس کی سالانہ چھٹی باقی ہے تو اس کا حق ہے کہ وہ سالانہ چھٹیوں کے عوض اجرت کا مطالبہ کرے۔ 
عیدین و قومی دن کی چھٹیاں 

بنیادی اور اہم قوانین سے واقفیت کارکن کے لیے انتہائی ضروری ہوتی ہے تاکہ کسی بھی مشکل صورتحال میں مروجہ قوانین کے تحت اپنی شکایت دائر کی جا سکے: فوٹو فری پکس

مملکت میں قانون محنت کے مطابق عیدالفطر کے موقع پر کارکن کو چار دن کی چھٹی دی جاتی ہے جس کا آغاز 29 رمضان سے ہوتا ہے۔ 
عید الاضحی کے موقع پر بھی چار دن کی چھٹیاں کارکن کا حق ہے جن کا آغاز وقوف عرفہ کے دن سے کیا جاتا ہے یعنی جس دن حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا کیا جاتا ہے اس دن سے چھٹی شروع کی جاتی ہے۔ 
سعودی عرب کا قومی دن 
سعودی عرب کے قومی دن  23 ستمبر کو ہوتا ہے اور اس موقع پر قانون کے مطابق کارکن کو ایک چھٹی دی جاتی ہے اگر قومی دن کی چھٹی ہفتہ وار تعطیل کے دنوں میں آئے تو اس دن کے مناسبت سے چھٹی کودوسرے دن حاصل کرنا کارکن کا حق ہے۔ 
ذاتی تقریب وغیرہ پر چھٹی
بچے کی پیدائش: اس صورت میں 3 دن کی چھٹی مکمل اجرت کے ساتھ حاصل کرنا کارکن کا حق ہے۔ 
شادی کے موقع پر: کارکن کی شادی کے موقع  پر اسے 5 دن کی چھٹی قانونی طور پر دی جائے گی۔ 
وفات پر: کارکن کے خونی یا قریبی رشتہ داروں میں سے کسی کی وفات پر 5 دن کی بمہ اجرت چھٹی۔ 
بیماری پر چھٹی کا قانون 

مملکت میں قانون محنت کے مطابق عیدالفطر کے موقع پر کارکن کو چار دن کی چھٹی دی جاتی ہے جس کا آغاز 29 رمضان سے ہوتا ہے: فوٹو فری پکس

وزارت محنت کے قانون کے مطابق مملکت میں برسرروزگار کسی بھی کارکن کو بیماری کی صورت میں مکمل تنخواہ کے ساتھ تیس دن تک چھٹی لینے کا حق دیا جاتا ہے تاہم اس کے لیے مصدقہ میڈیکل سرٹیفکیٹ لازمی ہے جس کی تصدیق وزارت صحت یا وزارت کے منظور شدہ ہسپتالوں یا طبی اداروں کی جانب سے جاری کیا جائے۔ 
بیماری کا دورانیہ لمبا ہونے کی صورت میں مزید ساٹھ دن کی چھٹی تین چوتھائی تنخواہ کے ساتھ لی جا سکتی ہے جو مصدقہ میڈیکل سرٹیفکیٹ سے ہی مشروط ہے۔ 90 دن کی چھٹی کے بعد بھی اگر ضرورت ہو تو مزید 30 دن کی رخصت بغیر تنخواہ کے حاصل کی جا سکتی ہے۔ 
قانون کے مطابق بیماری کی چھٹیوں کو کارکن اپنی سالانہ تعطیلات سے بھی جوڑ سکتا ہے۔ اگرسالانہ چھٹیوں کے دوران بیماری کی چھٹی آئے تو اس صورت میں کارکن کا حق ہے کہ وہ اپنی سالانہ چھٹیوں کا حساب روک کر بیماری کی چھٹی حاصل کرے۔
بیماری کی چھٹیاں ختم ہونے کے بعد باقی ماندہ سالانہ تعطیلات شروع کی جا سکتی ہیں۔ بیماری کی چھٹیوں کے دوران آنے والی ہفتہ وار تعطیل شمار نہیں کی جائے گی کارکن ہفتہ وار تعطیل کا متبادل حاصل کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔ 
بیماری کی لمبی چھٹی پرگئے ہوئے کارکن کو ادارہ بیماری کی وجہ سے نوکری سے برخاست نہیں کیا جا سکتا۔ 
تعلیمی چھٹیاں 

ودی عرب میں وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کی جانب سے آجر و اجیر کے معاملات کو بہتر طریقے سے قائم رکھنے اور ان میں توازان کےلیے قوانین موجود ہیں: فوٹو فری پکس

اگر آجر اس بات پرراضی ہے کہ کارکن کو اپنی پیشہ ورانہ صلاحیت میں اضافے کےلیے کسی تعلیمی ادارے میں رجسٹر ہو اس صورت میں امتحانات کے دوران کارکن کو تنخواہ کے ساتھ چھٹی دی جائے گی۔ 
اگرامتحان مختلف اوقات میں (سیمسٹر) ہو اس صورت میں بغیر تنخواہ کے چھٹی حاصل کی جائے گی۔ 
آجر کی مرضی کے بغیر تعلیمی ادارے میں داخلہ لینے والے کارکن امتحان کی ادائیگی کے لیے اپنی سالانہ چھٹیوں کو استعمال کرے گا ۔ اگر سالانہ چھٹیاں باقی نہیں ہوں تو اس صورت میں بغیر اجرت کے چھٹی حاصل کی جاسکتی ہے۔ 
خواتین کارکنوں کی چھٹیاں 
وزارت محنت کے قانون کے مطابق وہ کارکن خواتین جو حاملہ ہوں انہیں دس ہفتے کی چھٹی بمہ تنخواہ ادا کی جائے گی تاہم مذکورہ چھٹیوں کے علاوہ وہ مزید ایک ماہ کی چھٹی بغیر تنخواہ کے حاصل کر سکتی ہیں۔ 
دس ہفتے کی چھٹی میں یہ خاتون کی مرضی ہے کہ وہ کتنی چھٹی ولادت سے قبل اور کتنی ولادت کے بعد حاصل کریں اگر وہ چھ ہفتے کی چھٹی ولادت سے قبل حاصل کرتی ہیں تو چار ہفتے کی چھٹی بمعہ تنخواہ ولادت کے بعد حاصل کرسکتیں ہیں۔ 
اگر نومولود بیمار یا معذرو ہو تو اس صورت میں دیکھ بھال کی غرض سے مزید ایک ماہ کی چھٹی تنخواہ کے ساتھ حاصل کی جا سکتی ہے۔ 
بیوہ ہونے والی خواتین کو عدت کے ایام ’چار ماہ دس دن‘ کی چھٹی بمعہ تنخواہ ادا کی جائے گی۔ اگر بیوہ خاتون حاملہ ہو تو اس صورت میں وہ زچگی تک چھٹی حاصل کر سکتی ہیں۔ 
غیر مسلم خواتین کے بیوہ ہونے پر انہیں اختیار ہے کہ وہ 15 دن کی چھٹی بمعہ تنخواہ حاصل کریں۔ 

شیئر: