Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوم پاکستان پریڈ: باہمت اور قابل فخر شخصیات کو خراج تحسین

اس مرتبہ پریڈ کے موقع پر مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات ادا کرنے والی شخصیات کو خراج تحسین پیش کیا۔ فوٹو اے ایف پی
یوم پاکستان کے سلسلے میں مسلح افواج کی پریڈ کے موقع پر باہمت اور قابل فخر پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی خدمات کو سراہنے کے لیے انھیں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔
تقریب کے موقع پر ان شخصیات کو سلامی کے چبوترے کے قریب جگہ پر بٹھایا گیا اور فرداً فرداً تعارف بھی کرایا گیا۔
مسلح افواج کی پریڈ کے سلسلے میں عموماً توجہ کا مرکز فوجی دستے، لڑاکا طیارے یا جنگ ساز و سامان ہی ہوتا ہے لیکن اس بار کی پریڈ میں تعلیم، صحت، زبان و ادب، تحقیق، سماجی خدمات، کھیل اور دیگر شعبوں میں نمایاں خدمات اور کارنامے انجام دینے والی پاکستانی شخصیات کو مدعو کرکے انھیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
مدعو کیے گئے ان افراد میں ماسٹر ایوب، زارا نعیم، زینت عرفان، مہندر سنگھ پال، ڈاکٹر ایریج خورشید، پریون سعید، نتالیہ نجم، ساجد سدپارہ اور کئی دیگر شامل تھے۔ پریڈ کمنٹری کے دوران ان شخصیات کا نام پکارا جاتا اور وہ اپنی نشست پر کھڑے ہوتے۔ کمنٹیٹر ان کی خدمات اور کارنامے بیان کرتے اور شرکاء کی جانب سے تالیاں بجا کر انھیں داد دی جاتی رہی۔
پریڈ کے آخری مراحل میں صدرمملکت سلامتی کے چبوترے سے نیچے اتر کر ان باہمت پاکستانیوں کے پاس گئے اور سب سے فرداً فرداً ملاقات کی اوران کا حوصلہ بڑھایا۔
ان قابل فخر شخصیات میں سے چیدہ چیدہ کا تعارف پیش ہے۔ 
محمد علی سدپارہ
سکردو سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ کو بھی یوم پاکستان پریڈ میں خصوص طور پر مدعو کیا گیا تھا۔
اس موقع پر کے ٹو پہاڑ کے اوپر محمد علی سدپارہ کو ایک تصویر میں پاکستانی پرچم لہراتے بھی دکھایا گیا۔ جس سے ظاہر کیا گیا کہ وہ کے ٹو سر کرنے کے بعد واپسی پر لاپتہ ہوئے تھے۔
کے ٹو سر کرنے کی اس کوشش میں ان کے بیٹے ساجد علی سدپارہ بھی والد کے ساتھ تھے تاہم طبیعت خرابی کے باعث انھیں واپس بھیج دیا گیا۔

سردیوں میں پہلی مرتبہ نانگا پربت سر کرنے والے علی سدپارہ کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔ فوٹو اے ایف پی

5 فروری کو محمد علی سدپارہ سے رابطہ ختم ہوا جبکہ ریسکیو آپریشن میں ناکامی کے بعد 18 فروری کو ان کی موت کی تصدیق کر دی گئی۔ محمد علی سدپار نے 2016 میں موسم سرما میں پہلی بار نانگا پربت سر کرنے کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔ 2015 میں علی سدپارہ اور ان کی ٹیم نے موسم سرما میں نانگا پربت کی چوٹی سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا لیکن وہ ناکام رہے تاہم 2016 میں وہ یہ اعزاز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئے۔
علی سدپارہ نے نانگا پربت چوٹی چار بار سر کی جب کہ 2018 میں انہوں نے کے ٹو سر کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ 2018 میں علی سدپارہ نے ہسپانوی کوہ پیما الیکس ٹیکسون کے ہمراہ موسم سرما میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بغیر آکسیجن کے سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا لیکن وہ ناکام رہے تھے۔
ماسٹر محمد ایوب
ماسٹر محمد ایوب اسلام آباد کے ایک سرکاری ملازم ہیں اور گزشتہ 30 سال سے اسلام آباد کے سیکٹر ایف سکس میں کچی آبادی کے غریب والدین کے بچوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔
تیس سال قبل انھوں نے ایک گاڑی دھونے والے بچے کو پڑھانے سے تعلیم دینے کے عزم کا آغاز کیا۔ اگلے دن علم حاصل کرنے والے ایک سے دو بچے ہو گئے اور یوں سلسلہ چل نکلا۔
وہ اب تک ہزاروں بچوں کو تعلیم دے چکے ہیں۔ ان کے اپنے ہی طالب علم بھی اب ان کے سکول میں پڑھاتے ہیں۔ ان کی اس قومی خدمت کے نتیجے میں صدر مملکت کی جانب سے انھیں صدارت تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی دیا جا چکا ہے۔ 

اسلام آباد میں 30 سال سے غریب بچوں کو مفت تعلیم دینے والے ماسٹر ایوب کی خدمات کو سراہا گیا۔ فوٹو اے ایف پی

زارا نعیم 
زارا نعیم لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک ہونہار طالبہ ہیں۔ انھوں نے اکاؤنٹنگ کے امتحان میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ نمبر لیے اور انعام کی حقدار قرار پائیں۔ اے سی سی اے کی جانب سے فروری میں امتحانات کے نتائج کا اعلان کیا گیا تھا۔ اے سی سی اے پاکستان نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ زارا نعیم نے سب سے زیادہ نمبرز حاصل کیے ہیں، جس کے بعد سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر انھیں سراہا گیا۔ 
پروین سعید
کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سے تعلق رکھنے والی پروین سعید کی زندگی کا مقصد بھوک کے خلاف جنگ ہے۔ وہ اپنے علاقے میں ایک کھانا گھر چلاتی ہیں جہاں تین روپے میں ایک وقت کا بہترین کھانا دیا جاتا ہے۔ انھوں نے بھوک سے تنگ ایک ماں کے ہاتھوں اپنے دو بچوں کے قتل کے واقعے کے بعد یہ کام شروع کیا۔ مفت کے بجائے تین روپے میں کھانا دینے کے پیچھے ان کا مقصدیہ ہے کہ کھانا لینے والوں کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔ 
زینت عرفان 
لاہور سے تعلق رکھنے والی زینت عرفان ایک موٹرسائیکلسٹ ہیں۔ انھیں تنہا موٹر سائیکل پر پورے پاکستان کا سفر کرنے کا اعازاز حاصل ہے۔ انھوں نے یہ کارنامہ اپنے والد کی ادھوری خواہش کو پورا کرنے کے لیے سرانجام دیا۔ ان کے اس عمل سے دنیا بھر میں پر امن پاکستان کا تشخص اجاگر ہوا۔ ان کے اس کارنامے کے حوالے سے اب ایک فلم بھی بننے جا رہی ہے۔ 

اکاؤنٹنگ کے امتحان میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرنے والی زارا نعیم کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ فوٹو زارا نعیم انسٹا گرام

نتالیہ نجم
نو سالہ طالبہ نتالیہ نجم نے کیمسٹری کے شعبے میں پیریاڈک ٹیبل بنانے کا بھارتی پروفیسر کا ریکارڈ توڑ کر یہ عالمی اعزاز پاکستان کے نام کیا تھا۔
گنیز ورلڈ ریکارڈ نے لاہور کی رہائشی کم عمر نتالیہ نجم کو کم سے کم وقت میں ریکارڈ قائم کرنے کے اعزاز سے بھی نوازا ہے۔ 
انہوں نے پیریاڈک ٹیبل کا ریکارڈ دو منٹ 42 سیکنڈ میں مکمل کیا تھا۔ نتالیہ نے انڈین کیمسٹری پروفیسر میناکشی اگروال سے سات سیکنڈ کے فرق سے ریکارڈ بنایا ہے، میناکشی اگروال نے دو منٹ 49 سکینڈز میں پیریاڈک ٹیبل کا ریکارڈ بنایا تھا۔
گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ قوانین کے مطابق گنیز ورلڈ ریکارڈ کے چار ممبران نے 18 جولائی کو نتالیہ کا ریکارڈ بنتے براہ راست دیکھا اور 29 جولائی کو گینز ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے اس طالبہ کی کامیابی کا اعلان کیا گیا۔

شیئر: