Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان میں نمازیوں کے لیے کون سی نئی احتیاطی تدابیر جاری کی گئی ہیں؟

مساجد اور امام بارگاہوں کے ہالز میں نماز اور تراویح ادا کرنے پر پابندی ہوگی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ماہ رمضان کے لیے نئی گائیڈ لائنز جاری کر دیں، گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ 50 سال سے زائد عمر کے افراد اور بچے مساجد میں نہ آئیں جبکہ نزلے،کھانسی میں مبتلا نمازیوں کو بھی گھر پر ہی نماز ادا کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔
گائیڈ لائنز کے مطابق ’صحن والی مساجد اور امام بارگاہوں میں نماز ہال میں ادا نہیں جائے گی، جبکہ مساجد اور امام بارگاہوں میں وضو کرنے پر بھی پابندی ہو گی۔‘
این سی او سی کی جانب سے سنیچر کو جاری ہونے والی نئی گائیڈ لائنز مساجد اور امام بارگاہوں میں نماز اور تراویح سے متعلق ہیں۔

 

ان گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ صحن والی مساجد اور امام بارگاہوں میں باجماعت یا انفرادی نماز ہال کے بجائے احاطے میں ادا کی جائے۔
’مساجد اور امام بارگاہوں میں وضو کرنے پر پابندی ہوگی، نمازیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھروں سے جانماز لانے کو ترجیح دیں اور گھر سے ہی وضو کر کے آئیں۔ وضو کرتے وقت 20 سیکنڈز تک صابن سے ہاتھ دھوئیں۔
 این سی او سی کی گائیڈ لائنز کے مطابق ’مساجد اور امام بارگاہوں میں نماز فرش پر ادا کی جائے، قالین یا دریاں بچھانے کی اجازت نہیں ہوگی۔‘
’مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ ہر نماز کے بعد فرش کو کلورین ملے پانی سے دھوئے جبکہ نمازی سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر نماز ادا نہ کریں۔‘
گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ تمام نمازی ماسک پہن کر آئیں اور مجمع لگانے سے گریز کریں، صف بندی کے دوران آپس میں 6 فٹ کا فاصلہ رکھیں، انتظامیہ نمازیوں کی سہولت کے لیے صفوں میں فاصلہ رکھ کر نشانات لگائے۔

گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ تمام نمازی ماسک پہن کر اور گھروں سے وضو کر کے آئیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کورونا وائرس کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ گھر پر ہی اعتکاف کریں۔ مساجد، امام بارگاہوں میں سحر و افطار کا اہتمام نہ کیا جائے۔ ’مساجد اور امام بارگاہوں کی انتظامیہ اور خطیب حکومتی کمیٹی سے تعاون کریں کیونکہ انہیں ایس او پیز پر عمل درآمد سے مشروط اجازت دی جارہی ہے۔‘
 این سی او سی کی گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ مساجد اور امام بارگاہ انتظامیہ ایس اوپیز پر عمل درآمد کے لیے کمیٹیاں تشکیل دیں۔
’ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے اور کیسز بڑھنے کی صورت میں پالیسی پر نظر ثانی کی جائے گی جبکہ شدید متاثرہ علاقوں کے لیے احکامات اور پالیسی میں تبدیلی کی جاسکتی ہے۔‘

شیئر: