ایوب خان کے 11 سالہ اقتدار کا سحر توڑنے میں ذوالفقار علی بھٹو کا کردار سب سے اہم تھا۔ سنہ 1966 سے 1971 کے برسوں میں یوں لگتا تھا کہ جیسے عوام ذوالفقار علی بھٹو کے لیے بنے ہوں اور بھٹو عوام کے لیے۔ اس ہر دلعزیزی کا نتیجہ تھا کہ 1970 کے الیکشنز میں عوام نے روایتی سیاسی قبیلے اور جاگیرداروں پر آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ انقلابی رومانیت پسند بھٹو کو ترجیح دی۔
چونکہ وہ کسی سازش کے ذریعے برسراقتدار نہ آئے تھے اس لیے اپنی حکومت کا آغاز ایک عوام پسند رہنما کی حیثیت سے کیا۔ (گذشتہ مضمون میں بھٹو کے عروج کا مفصل ذکر ہو چکا ہے)
پی این اے کی تحریک کی آڑ میں بھٹو کی حکومت ختم کرنے والے ضیا الحق نے بھٹو کے جسمانی خاتمے کے لیے بھی اپوزیشن کو استعمال کیا۔ اگست 1978 میں بننے والی 21 رکنی کابینہ میں سے 12 کا تعلق پی این اے سے تھا۔ جن کی وزارتوں کی مدت بھٹو کی موت کے ایک ہفتے بعد ہی ختم ہو گئی۔
مزید پڑھیں
-
بھٹو پر قتل کا دوسرا مقدمہNode ID: 436876
-
’بیگم نصرت بھٹو کی چھاپہ مار کارروائی‘Node ID: 439421
-
کرشماتی سیاست دان کی سات خصوصیاتNode ID: 451476