Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران پر عائد اہم پابندیوں پر نظر ثانی کے لیے تیار ہیں: امریکہ

ایران کے لیے امریکہ نمائندہ خصوصی ملی راب امریکی وفد کی قیادت کریں گے (فوٹو: اے ایف پی)

امریکہ نے پیر کو کہا ہے اگر ایران جوہری معاہدے کی تعمیل کرتا ہے تو وہ اس کے خلاف اہم پابندیوں پر نظر ثانی کے لیے تیار ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ ایران کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی راب مالی ویانا میں امریکی وفد کی قیادت کریں گے تاہم اس بات کی توقع نہیں کہ وہ اپنے ایرانی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

ویانا میں دونوں وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز منگل کو ہوگا جس کا مقصد تعطل کو ختم کرنا ہے۔

امریکی صدر جوبائیڈن 2015 کے جوہری معاہدے میں واپس جانا چاہتے ہیں تاہم وہ بات پر مصر ہیں کہ ایران پہلے جوہری پروگرام کی خلاف ورزیوں کو روکے۔

خیال رہے کہ 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے جس کے بعد ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔

امریکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ پابندیاں اٹھانے پر غور کرنے کے لیے تیار ہے، لیکن صرف ان پابندیوں سے جو جوہری معاہدے سے متعلق ہیں۔

 پرائس کا کہنا تھا کہ ایران کو بہتر جگہ دینے کے لیے یکطرفہ اقدامات یا رعایتیں نہیں دی جا سکتیں۔

جوہری معاہدے کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ اس کا فارمولا آج بھی وہی ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کے مستقل طور پر روکنے کے بدلے پابندیوں کا خاتمہ ہوگا۔

معاہدے سے نکلنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر پابندیاں عائد کی تھیں اس میں ایرانی تیل خریدنے پر بھی پابندی عائد تھی۔ تیل ایران کے لیے اہم برآمدات میں سے ہے۔

موجودہ امریکی انتظامیہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت دیگر پابندیاں بھی عائد کی ہیں، جن سے ایرانی رہنما برہم ہوئے تھے۔

لیکن جوہری مذاکرات میں ان معاملات پر بات چیت نہیں ہوگی۔

برطانیہ، چین، فرانس، جرمنی اور روس بھی اس جوہری معاہدے کے شراکت دار ہیں اور اس معاہدے میں امریکہ کے واپسی کے خواہاں ہیں۔

ایران کا کہنا ہے کہ ان ممالک کے مذاکرات کا مقصد ایران پر عائد پابندیوں کا خاتمہ ہے۔

ایرانی وزارت خارج کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ ’چاہے جوائنٹ کمیشن کا ایجنڈا نتیجہ خیز ثابت ہو یا نہیں لیکن یورپین ممالک اور مذاکرات میں موجود دیگر ممالک وہ شرائط یاد دلائیں گے جن پر امریکہ نے عمل کرنا ہے۔‘

شیئر: