Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیئرمین سینیٹ انتخابات، مسترد ووٹوں کے خلاف اپیل سماعت کے لیے منظور

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا سنگل بنچ نے کیس کے میرٹ پر کوئی دلائل نہیں سنے؟ (فوٹو: اردو نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں سات ووٹ مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف پیپلز پارٹی کی انٹراکورٹ اپیل قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سنگل رکنی بنچ کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔ 
عدالت نے اپیل منظور کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور پریزائیڈنگ آفیسر سید مظفر حسین شاہ سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔ 
درخواست گزار کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ سید مظفر حسین شاہ کو صدر پاکستان نے پریذائیڈنگ افسر مقرر کیا تھا۔ سیکرٹری سینیٹ نے کہا تھا کہ بیلیٹ پیپر میں خانے کے اندر کہیں بھی مہر لگائی جا سکتی ہے مگر  پریزائیڈنگ آفیسر نے سات ووٹ مسترد کر دیے کہ مہر نام پر لگائی گئی ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے کہ پریزائیڈنگ آفیسر نے کہا کہ ’جسے میری رولنگ پر اعتراض ہے وہ ٹریبیونل جا سکتا ہے۔ ہم سیکرٹری سینیٹ کے پاس گئے کہ ووٹ غلط طور پر مسترد کیے گئے۔ صادق سنجرانی کو 48 ووٹ ملے جبکہ یوسف رضا گیلانی کے سات ووٹ مسترد کر کے 42 ووٹ گنے گئے۔‘
جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ’کیا سنگل بنچ نے کیس کے میرٹ پر کوئی دلائل نہیں سنے؟‘
فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ سنگل بینچ نے اس کیس میں میرٹ پر دلائل نہیں سنے بلکہ کیس قابل سماعت ہونے پر دلائل سن کر درخواست خارج کر دی۔
’سنگل بینچ نے ہماری درخواست چیئرمین سینیٹ کے انتخابات پارلیمان کی اندرونی کارروائی کو عدالتی استثنی قرار دیتے ہوئے اور چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا آئینی طریقہ کار موجود ہونے کی بناء پر مسترد کی'۔ 

فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن پارلیمان کی اندرونی کارروائی نہیں (فوٹو: اردو نیوز)

فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن پارلیمان کی اندرونی کارروائی نہیں۔ پریذائیڈنگ آفیسر آئین کے مطابق ووٹ نہیں ڈال سکتے لیکن انہوں نے ووٹ بھی ڈالا۔ چونکہ سینیٹ الیکشن کسی ایکٹ کے تحت نہیں ہوتے اس لیے ووٹ مسترد کرنے کو چیلنج کرنے کا متبادل فورم بھی موجود نہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ’اگر عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے چیئرمین سینیٹ کو ہٹایا جائے تو اس کا مطلب ہے کہ ہم نے الیکشن کو قبول کرلیا اور سات ووٹ مسترد ہونے کا فیصلہ مان لیا جبکہ ہمارا موقف ہے کہ سات ووٹ مسترد کرنے کا فیصلہ درست نہیں۔‘
عدالت نے دلائل سننے کے بعد انٹرا کورٹ اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، پریزائیڈنگ آفیسر سید مظفر حسین شاہ، سیکرٹری قانون، سیکرٹری سینیٹ اور وفاق کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 27 اپریل کو جواب طلب کر لیا ہے۔

شیئر: