ایک عہد کا خاتمہ: راؤل کاسترو کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی سے مستعفی
ایک عہد کا خاتمہ: راؤل کاسترو کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی سے مستعفی
ہفتہ 17 اپریل 2021 14:52
راؤل کاسترو 2011 میں پارٹی کے سربراہ بنے تھے (فوٹو: اے پی)
کیوبا کے رہنما راؤل کاسترو نے کہا ہے کہ وہ کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی سے مستعفی ہو رہے ہیں، اس کے ساتھ ہی کیوبا میں باضابطہ قیادت کے دور کا اختتام ہو رہا ہے جو ان کے بھائی فیدل کاسترو اور ملک کے 1959 کے انقلاب کے ساتھ شروع ہوا تھا۔
امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق 89 برس کے راؤل کاسترو نے حکمراں پارٹی کی آٹھویں کانگرس کے آغاز کے موقعے پر اپنی تقریر مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’کوئی چیز مجھے یہ فیصلہ کرنے پر مجبور نہیں کر رہی۔‘
راؤ کاسترو نے مزید کہا کہ ملک کے مستقبل اور اپنے مشن کی تکمیل کے حوالے سے پراعتماد ہیں۔
ان کی تقریر کا ایک حصہ سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہوا جس میں انہوں نے کہا کہ جب تک وہ زندہ ہیں وہ اپنے ملک، انقلاب اور سوشلزم کی پہلے سے کہیں زیادہ طاقت کے ساتھ دفاع کریں گے۔
راؤل کاستروں نے یہ نہیں کہا کہ وہ کس کی اپنے جانشین کی حیثیت سے توثیق کریں گے تاہم انہوں نے اس سے قبل اشارہ دیا تھا کہ 60 برس کے میگوئل دیاز کینل کو سربراہی دینے کے ہامی ہیں۔ میگوئل دیاز کینل ملک کے صدر ہیں۔
کیوبا کی سرکاری خبر ایجنسی کی جانب سے جاری کردہ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راؤ کاسترو سبز رنگ کا لباس پہنے ہوئے ہیں اور ان کے ساتھ میگوئل دیاز کینل کانگرس میں داخل ہو رہے ہیں۔
کاسترو کی ریٹائرمنٹ کا مطلب ہے کہ چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے میں پہلی دفعہ کوئی کاسترو معاملات میں کیوبا کے شہریوں کی باضابطہ رہنمائی نہیں کرے گا۔ اور یہ ایسے مشکل وقت میں ہوا ہے کہ کیوبا کے شہری پریشان ہیں کہ آگے مستقبل میں کیا ہوگا۔
کورونا وائرس کی وبا، خراب مالی اصلاحات اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد پابندیوں کی وجہ سے کیوبن معیشت کی حالت دگرگوں ہے۔
فیدل کاسترو جنہوں نے انقلاب کی قیادت کی، 1959 میں آمر فلگینسیو بتستا کو اقتدار سے ہٹا دیا تھا۔ وہ 1965 میں باضابطہ طور پر پارٹی کے سربرا بن گئے تھے۔
طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے فیدل کاسترو نے 2008 میں صدارت اپنے چھوٹے بھائی کےحوالے کی جو انقلاب میں ان کے ساتھ لڑے تھے۔
راؤل کاسترو 2011 میں پارٹی کے سربراہ بنے جبکہ ان کے بھائی فیدل کاسترو کا انتقال 2016 میں ہوا تھا۔