ایک سینیئر سعودی عہدیدار نے فنانشل ٹائمز کی اس رپورٹ کی تردید کی ہے جس میں سعودی عرب کے ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق فنانشل ٹائمز نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ نو اپریل کو بغداد میں مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا، جس میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کی جانب سے سعودی عرب پر حملوں کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق ان مذاکرات کا انعقاد عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کی جانب سے کیا گیا۔ جن کی گذشتہ مہینے ریاض میں شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی۔
نہ صرف سعودی ذرائع نے اس خبر کی تردید کی ہے بلکہ ایرانی اور عراقی حکومتوں نے بھی اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
خیال رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات گذشتہ چار برس سے منقطع ہیں۔
یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی جیسے بڑے ممالک ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی دوبارہ بحالی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ جن معاملات پر کام تیز کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، ان میں ایران پر سے امریکی پابندیوں کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
جوہری معاہدہ 2018 اس وقت ختم ہو گیا تھا جب امریکا اس سے نکل گیا تھا اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ سے پابندیاں لگا دی تھیں۔