Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قیمتوں میں کمی: ڈاکٹرز ادویات کے نام نہیں فارمولا تجویز کریں

ڈریپ کے مطابق فارمولا تجویز کرنے سے ادویات کی قیمتوں میں 20 سے 50 فیصد کمی آئے گی۔ فوٹو اے ایف پی
وزیر اعظم ڈیلیوری یونٹ کی ہدایت پر پاکستان ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے صوبائی حکومتوں کو خط لکھا ہے کہ صوبے میں موجود سرکاری اور نجی ہسپتال مریضوں کو برانڈڈ ادویات کا نام لکھ کر دینے کے بجائے اس کا فارمولا تجویز کریں۔
اردو نیوز کو دستیاب ڈائریکٹر فارمیسی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر عبدالرشید کی جانب سے لکھےگئے خط میں صوبہ پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان اور کشمیر کے سیکریٹریز صوبائی محکمہ صحت اور چیف کمشنر اسلام آباد سے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر کسی مفاد پر مبنی برانڈ کی ادویات تجویز کرنے کے بجائےعام فارمولا تجویز کریں۔
خط کے متن کے مطابق وزیراعظم کے سٹیزن پورٹل پر شہریوں نے شکایت کی ہے کہ سرکاری اور نجی ہسپتال کمپنیوں کی مہنگی ادویات تجویز کرتے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹرز کے اس عمل سے ملک کے معاشی بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے، جبکہ مریضوں کو مہنگے برانڈ کی ادویات خریدنے کی وجہ سے مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جو میڈیکل اینڈ ڈینٹل پریکٹشنرز  کے ضابطہ اخلاق کی بھی خلاف ورزی ہے۔ 
خط میں صوبائی حکومتوں کو ایسے اقدامات کرنے کا کہا گیا ہے جس سے ڈاکٹر کسی مفاد پر مبنی برانڈ کی ادویات تجویز کرنے کے بجائے عام فارمولا تجویز کریں، تاکہ ملک میں غریبوں کا بھلا ہو۔ 
اردو نیوز سے گفتگو میں ڈرگ لائرز فورم کے صدر اور فارماسسٹ نور مہر نے کہا کہ ’ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی ہدایات میں واضح ہے کہ ڈاکٹرز فارمولا تجویز کریں، اس سے ادویات کی قیمتوں میں 20 سے 50 فیصد کمی آئے گی۔‘ 
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان پریکٹشنر ایکٹ اور ضابطہ اخلاق کے تحت ڈاکٹرز کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ فارماسوٹیکل کمپنیوں سے کسی قسم کی مراعات لے کر ان کی ادویات تجویز نہیں کریں گے۔ ڈاکٹرز ان کمپنیوں سے کئی طرح کی مراعات لیتے ہیں جن میں گاڑی، اے سی، فریج اور دیگر مراعات شامل ہیں، وہ یہ مراعات نہیں لیں گے اور غریبوں کے لیے سستی اور معیاری ادویات لکھیں گے۔‘ 
ان کے مطابق ’دل کی بیماری کے لیے ایک دوائی 460 روپے جبکہ دوسری اچھی اور معیاری دوائی 49 روپے کی بھی مل رہی ہے۔ ڈاکٹر مریض کش پالیسی کے تحت مہنگی ادویات تجویز کرتے ہیں۔ اسی طرح کینسر کے لیے عام ادویات بالکل بھی مہنگی نہیں ہیں لیکن ڈاکٹرز مہنگے برانڈ تجویز کرتے ہیں۔‘ 

مہنگے برانڈ کی ادویات تجویز کرنے سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ فوٹو روئٹرز

انھوں نے وزیراعظم اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے خط کی روشنی میں آج کی تاریخ سے ہی ڈاکٹرز کو ’عام فارمولا‘ تجویز کرنے کا پابند بنائیں۔ 
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر فضل ربی نے بھی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے اس اقدام کو سراہا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ادویات کی منظوری دیتے وقت معیار پر سمجھوتہ نہ کرے۔ 
اردو نیوز سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ ’ڈریپ نے ایسی ایسی ادویات کی منظوری دے رکھی ہے کہ اگر بطور ڈاکٹر مجھے خود ان میں سے کوئی دوائی کھانی پڑ جائے تو میرے لیے مشکل ہوگا۔ میں خود فارمولا ہی لکھتا ہوں لیکن جب مجھے معلوم ہو کہ اس فارمولا میں سستی دوائی وارسک روڈ کے جس کارخانے میں بنی ہے اس کا معیار اس قابل نہیں ہے کہ مریض کو استعمال کروائی جائے تو پھر بعض اوقات نام لکھنا پڑ جاتا ہے۔‘ 
انھوں نے کہا کہ ’ڈریپ میں ادویات کی منظوری کا طریقہ کار اور معیار سخت کیا جائے اور ایک ہی فارمولے کی ادویات کی قیمت بھی یکساں مقرر کی جائے تو اس سے مریضوں کو زیادہ فائدہ ہوگا۔‘

شیئر: