نیوزی لینڈ کے سب سے بڑے ایئرپورٹ پر کورونا وائرس کے کیس کی تصدیق بمشکل 24 گھنٹے بعد اس وقت ہوئی جب گذشتہ روز اسی ایئرپورٹ پر خاندانوں کے دوبارہ ملنے کے خوش کن مناظر دیکھے گئے تھے۔
وزیراعظم جیسنڈرا آرڈرن نے کہا ہے کہ صفائی کے عملے کا رکن ان طیاروں میں کام کر رہا ہے جو ’ریڈ زون‘ ممالک سے آ رہے ہیں جنہیں کورونا وائرس کے ہائی رسک کے طور پر جانا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آسڑیلیا اور نیوزی لینڈ توقع کر رہے ہیں کہ کورونا وائرس کے کیسز سے نمٹیں گے اور سرحد بند کیے بغیر دونوں ممالک کے پاس ایک نظام موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ کورونا وائرس کے کیسز ہوں گے، اور یہ ہمارے اس سفر کا حصہ ہے۔
آسٹریلوی صحت کے وزیر گریگ ہنٹ نے کہا ہے کہ حکومت کو کورونا وائرس کے کیسز سے نمٹنے پر نیوزی لینڈ پر ’مکمل اعتماد‘ ہے۔
آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ نے چار سو دن کے بعد دوبارہ سرحدیں کھولنے کی اجازت دی ہیں۔ دونوں ممالک کے مسافر اب قرنطینہ کے بغیر سفر کر سکتے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق اگرچہ آسڑیلیا کی ریاستوں نے نیوزی لینڈ کے شہریوں کو گذشتہ سال کے اواخر میں ہی قرنطینہ سے آزاد سفر کرنے کی اجازت دے دی تھی تاہم نیوزی لینڈ نے اپنے پڑوسی ملک سے پہنچنے والے مسافروں پر وبا کے پھیلاؤ کے پیش نظر آئسولیشن کی پابندی عائد کر رکھی تھی۔
پیر کو ٹی وی چینلز پر ایئرپورٹ پر خاندانوں کے پھر سے ایک دوسرے سے مل جانے کے جذباتی مناظر دکھائے گئے تھے۔
آسٹریلیا کی ایئرلائن قنتاس کے سربراہ ایلن جوئس نے آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بتایا کہ ’یہ 400 دنوں میں پہلی بار ہے کہ لوگ قرنطینہ فری سفر کر رہے ہیں اور ہم نیوزی لینڈ واپسی کے لیے ایک دن میں 16 پروازوں کا اضافہ کر رہے ہیں۔‘