اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ پر امریکی کنٹرول اور فلسطینیوں کی منتقلی سے متعلق تجاویز کو ’انقلابی‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے سرکاری دورے سے واپسی پر وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ سے خطاب میں کہا کہ جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیل نے جو اہداف طے کیے تھے، ان پر دونوں اتحادی ممالک نے اتفاق کیا ہے جس میں اس بات کو یقینی بنانا بھی شامل ہے کہ غزہ اسرائیل کے لیے مزید خطرہ نہیں رہے گا۔
نیتن یاہو نے غزہ منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’صدر ٹرمپ نے اسرائیل کے لیے مکمل طور پر مختلف اور بہت بہتر وژن پیش کیا ہے، جو ایک انقلابی اور تخلیقی سوچ ہے جس پر ہم بات چیت بھی کر رہے ہیں۔‘
مزید پڑھیں
-
سنیچر کو رہا کیے جانے والے اسرائیلی یرغمالیوں کے نام جاریNode ID: 885570
وزیراعظم نیتن یاہو نے صدر ٹرمپ کے حوالے سے کہا کہ ’وہ اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہیں اور میرے خیال میں اس سے ہمارے لیے بہت زیادہ مواقع پیدا ہوں گے۔‘
بین الاقوامی اتحادیوں اور عرب ممالک کی شدید مذمت کے باوجود جمعرات کو ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ ’جنگ ختم ہونے پر اسرائیل غزہ کی پٹی کو امریکہ کے حوالے کر دے گا۔‘
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’امریکہ کو کسی فوجی کی ضرورت نہیں ہو گی اور خطے میں استحکام قائم ہوگا۔‘
وزیراعظم نیتن یاہو نے کابینہ سے خطاب میں مزید کہا کہ ’یہ دورہ اور اس دوران صدر ٹرمپ کے ساتھ جو بات چیت ہوئی، اس سے بہت زیادہ کامیابی حاصل ہوئی ہے اور آئندہ کئی نسلوں تک اسرائیل کی سکیورٹی کو یقینی بنا سکتا ہے۔‘
امریکہ نے جمعے کو اسرائیل کے لیے 7.4 ارب ڈالر سے زیادہ کی مالیت کے بم، میزائل اور متعلقہ ساز و سامان کی فروخت کی منظوری دی تھی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے 6.75 ارب ڈالر کے بم، کٹس اور فیوزز کے علاوہ 660 ملین ڈالر کے ہیل فائر میزائل کی فروخت سے متعلق دستاویزات پر دستخط کیے۔
اکتوبر 2003 سے شروع ہونے والی جنگ اور اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ کی پٹی مکمل تباہی کا منظر پیش کرتی ہے تاہم گزشتہ ماہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے بعد سے نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں نے شمالی غزہ کو واپس جانا شروع کیا اور اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں حماس نے یرغمالیوں کو بھی رہا کیا ہے۔