یوکرین کے ساتھ تنازع، سرحد پر ایک لاکھ سے زائد روسی فوجی تعینات
امریکا کے مطابق روسی فوجیوں کی تعداد 2014 کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کار جوزپ بوریل کے دفتر کا کہنا ہے کہ ’یوکرینی سرحد اور اس سے منسلک کریمیا میں ایک لاکھ سے زائد روسی فوجی تعینات ہو چکے ہیں۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ بیان یوکرینی وزیر خارجہ کی جانب سے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کو دی گئی بریفنگ کے بعد سامنے آیا ہے۔
گذشتہ پیر کو نیوز کانفرنس کے دوران جوزپ بوریل نے ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجیوں کی بات کی تھی اور اس تعداد کا ماخذ بتانے سے انکار کیا تھا۔
تاہم ان کے دفتر نے بعد میں اس تعداد کو ٹھیک کرتے ہوئے ایک لاکھ سے زائد کر دیا۔ لیکن اس کی وجہ نہیں بتائی۔
بوریل کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود کہ یوکرین کی سرحدوں پر یہ اب تک کی سب سے بڑی فوجیوں کی موجودگی ہے، ابھی کوئی نئی معاشی پابندیوں یا روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا منصوبہ نہیں بنایا گیا۔
جبکہ واشنگٹن میں پینٹاگون کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کی موجودگی 2014 کے مقابلے میں زیادہ ہے اور یہ بات ابھی واضح نہیں ہوئی کہ یہ تعداد تربیتی مشقوں کے لیے ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ’روس نے لاکھ سے زیادہ فوجی تعینات کیے لیکن وہ اس انٹیلی جنس سے آگاہ نہیں تھے جس میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ فوجیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔‘
امریکی وزرات خارجہ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’امریکا کو روس کی جانب سے بحیرہ اسود کے کچھ حصوں میں غیر ملکی جہازوں اور دوسری کشتیوں کو روکے جانے پر شدید تشویش ہے۔‘
روس نے کریمیا کے پاس غیر ملکی جنگی جہازوں کی نقل و حرکت پر عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔
جبکہ یوکرینی وزیر خارجہ نے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کو بریفنگ کے بعد مطالبہ کیا کہ یورپی یونین روس پر نئی پابندیاں عائد کریں۔