Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکٹرانک ووٹنگ مسترد، ’خواہش یا حکم پر اہم قومی کام انجام نہیں پاتے‘

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے انتخابی اصلاحات اور الیکٹرانک ووٹنگ کی تجویز دی گئی تھی۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دی گئی الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
اتوار کو ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام تمام دنیا نے مسترد کیا اور پاکستان میں بھی الیکشن کمیشن اس کو ناقابل عمل قرار دے چکا ہے۔
قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ ’ایک فرد کی خواہش یا حکم پر ایسے اہم قومی کام انجام نہیں پاتے، انتخابی اصلاحات کا حساس کام پوری قوم کی منشا اور اعتماد سے ہوتا ہے۔‘

 

مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا کہ ملک کی ساکھ انصاف، شفافیت اور قانون کی حکمرانی سے بہتر ہوتی ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں سے نہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ عوام کی امنگوں اور اعتماد کا مظہر و محور پارلیمان ہے جسے تین سال سے تالا لگایا ہوا ہے۔ ’انتخابی اصلاحات تمام فریقین کی مشاورت، عوام کی رائے کی روشنی اور اتفاق رائے سے ممکن ہوتی ہیں۔‘
خیال رہے کہ سنیچر کو وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ان کی حکومت جمہوریت کے استحکام، انتخابات میں شفافیت اور ان کی ساکھ کی بحالی کے لیے ٹیکنالوجی بروئے کار لاتے ہوئے نظامِ انتخاب کی اصلاح  کے لیے پُرعزم ہے۔
عمران خان کے مطابق ’سنہ 2013  میں قومی اسمبلی کے 133حلقوں کے تنازعات ٹربیونلز کے روبرو پیش کیے گئے۔ ہم نے صرف چار حلقوں کے نتائج کی جانچ کا مطالبہ کیا اور ان سب میں دھاندلی ثابت ہوئی۔ مگر عدالتی کمیشن، جس نے انتخابی عمل میں 40 سے زائد نقائص کی نشاندہی کی، کے لیے ہمیں ایک سال کے انتظار اور 126 دن کےدھرنے سے گزرنا پڑا۔‘
وزیراعظم نے حزب اختلاف کی جماعتوں سے کہا کہ انتخابی نتائج کی ساکھ بحال کرنے کا واحد نسخہ ٹیکنالوجی اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینز کا استعمال ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’میں حزب اختلاف کو دعوت دیتا ہوں کہ ہمارے ساتھ بیٹھے اور انتخابات کی ساکھ بحال کرنے کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے دستیاب نمونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے۔‘

شیئر: