طائف اور مکہ کے درمیان قدیم پتھر کی شاہراہ
محدود ٹیکنالوجی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ انجینئرنگ کا کارنامہ تھا۔(فوٹو عرب نیوز)
قدیم پتھر کی شاہراہ جسے ’کاروان روٹ‘ بھی کہا جاتا ہے طائف اور مکہ کو جوڑتی ہے۔ یہ تاریخی اہمیت کی ثقافتی میراث ہے۔ یہ شاہراہ ایک ہزار سال پہلے تعمیر ہوئی تھی اور پیدل چلنے والوں نے 1960 کی دہائی تک اسے باقاعدگی سے استعمال کیا تھا۔
سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق محقق حماد السلیمی نے بتایا کہ جب یہ شاہراہ بنائی گئی تھی اس وقت طائف اور مکہ کے درمیان نقل مکانی کو القرہ پہاڑ نے روک دیا تھا۔ لہذا حسین بن سلامہ نے دو راستوں کی تعمیر کا حکم دیا۔ ایک اونٹ کے لیے اور ایک پیدل چلنے والوں کے لیے تاکہ مملکت میں سامان کے تبادلے اور تجارت میں آسانی پیدا ہو۔
چکر کھاتی شاہراہ نے پہاڑ کو عبور کرنا ممکن بنایا۔ اُس وقت دستیاب محدود ٹیکنالوجی کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ انجینئرنگ کا ایک قابل ذکر کارنامہ تھا۔
محقق حماد السلیمی نے بتایا کہ ’شاہراہوں کو پتھروں سے ہموار کیا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ الہدا پہاڑ کو چوٹی کے درمیان سمیٹتے ہوئے سیڑھیوں سے مشابہت رکھتا تھا۔ ‘
انہوں نے مزید کہا کہ کاروں کے لیے ایک تیسری شاہراہ شاہ فیصل بن عبد العزیز السعود کے دور میں 1960 کی دہائی کے وسط میں تعمیر کی گئی تھی۔
حماد السلیمی نے کہا کہ ’دونوں اصل راستے اہم یادگاریں ہیں جن کو محفوظ اور برقرار رکھنا چاہیے کیونکہ وہ القرہ ماؤنٹین سسٹم کا حصہ ہیں اور اس پہاڑ کی خوبصورت شبیہہ کی تکمیل کرتے ہیں۔‘
مورخ اور مصنف صالح الجعدی نے بتایا کہ لوگ دونوں شہروں کے مابین سفر کرنے کے لیے اس راستے کا استعمال کرتے تھے، یہ سفر قریب تین دن کا ہوتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس راستے کے وسط میں ایک معروف سائٹ ہے جس کا نام الروکب ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس راستے کا تذکرہ پانچویں صدی ہجری (1009-1106 عیسوی) کی تاریخوں میں ہے جس کے مطابق اس میں پیدل چلنے والوں اور جانوروں کے لیے ایک ہی جگہ موجود تھی۔
القتامی نے اس تاریخی نشان کی حیثیت سے شاہراہ کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا کیونکہ یہ طائف اور مکہ کو ملانے والی ایک اہم شاہراہ ہے۔