عالمی ادارہ صحت کے چیف سائنس دان سومیا سوامینتھن کا کہنا ہے کہ ’کئی ریاستوں میں اب بھی کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی سہولت ناکافی ہے۔‘
سومیا سوامینتھن نے کہا کہ ’ملک میں ایسے بہت سے علاقے ہیں جہں ابھی تک کورونا وائرس کی وبا عروج تک نہیں پہنچی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں کوورنا وائرس کے مصدقہ کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہے۔‘
انڈین وزارت صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دو لاکھ 80 ہزار سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ چار ہزار 106 اموات ہوئی ہیں۔
انڈیا میں کورونا وائرس کی پہلی لہر جو ستمبر میں عروج پر تھی، زیادہ تر شہری علاقوں میں تھی تاہم اب وبا نے دیہی علاقوں اور گاؤں کا رخ کیا ہے جو تیزی سے پھیل رہی ہے۔
انڈیا کی ایک ارب 30 کروڑ سے زائد آبادی دیہات میں رہتی ہے۔ ان علاقوں میں ٹیسٹنگ کی سہولت کی شدید کمی ہے۔
امریکہ میں مایو کلینک کے پروفیسر ایس وینسنٹ راجکمار نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ’انڈیا میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی محض خام خیالی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک محدود ٹسیٹنگ کی سہولت کی وجہ سے کورونا کیسز کی تعداد کم ہے اور دوسرا یہ کہ تصدیق شدہ کیسز وہاں سامنے آتے ہیں جہاں اس کی تصدیق کی جاتی ہے۔‘
انڈیا کے مختلف شہروں میں لاک ڈاؤن کے باعث کورونا وائرس کے کیسز میں کمی ہوئی ہے تاہم دیہی علاقے اور کچھ ریاستیں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز سے نمٹ رہی ہیں۔‘
حکومت نے اتوار کو کورونا وائرس کے کیسز کی نگرانی کے لیے قواعد و ضوابط جاری کیے ہیں۔ حکومت نے وزارت صحت سے کہا ہے کہ ’دیہی علاقوں میں فلو جیسی بیماری والے افراد کو تلاش کریں اور ان کے کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیے جائیں۔‘
انڈیا نے اپنی آبادی کے دو اعشاریہ نو فیصد کو ویکسین لگائی ہے۔