اسرائیل فلسطین کشیدگی میں اضافے کو روکنا ہوگا: سعودی وزیر خارجہ
سعودی وزیر خارجہ نے فریقین سے کشیدگی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ غزہ اور مشرقی یروشلم میں ہونے والی کشیدگی میں اضافے کو روکنا ہوگا۔
عرب نیوز کے مطابق بدھ کو العربیہ ٹی وی کے ساتھ انٹرویو میں شہزادہ فیصل بن فرحان نے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ’فلسطین پر سعودی عرب کا موقف واضح ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اس مسئلے کے حل کے لیےعرب امن اقدام کے تحت 1967 کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک فلسطینی ریاست ہو جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’اسرائیل کی غزہ پر بمباری انتہا پسندی کو ہوا دے رہی ہے اور فلسطینی علاقے میں’عسکریت پسندوں کو طاقت ور‘ بنا رہی ہے۔‘
وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے تمام فریقوں سے کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل غزہ کشیدگی میں فضائی حملوں اور راکٹ فائر کیے جانے سے دونوں جانب اموات کا دعویٰ کیا گیا۔
العربیہ سے بات کرتے ہوئے شہزادہ فیصل بن فرحان نے مزید کہا کہ ’یمن کے بحران کے سیاسی حل کے لیے سعودی عرب پرعزم ہے۔‘ تاہم انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پیشرفت میں نہ ہونے کہ وجہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کا تعاون نہ کرنا ہے۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حوثی یمن کے مفادات کو ’علاقائی فریقوں‘ کے مفادات پر ترجیح دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’حوثی یمن کے مفادات کو ’علاقائی فریقوں‘ کے مفادات پر ترجیح دیں گے لیکن ایران کے بیلسٹک میزائلوں کے مسئلے اور خطے میں مداخلت پر بھی توجہ دینی چاہیے۔‘
پیر کو لبنان کے سابق عبوری وزیر خارجہ کے بیان پر سعودی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’لبنان کے مستقبل خدشات ہیں لیکن خود کو بچانے کے لیے لبنان کو راستہ نکالنا ہوگا۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’لبنان میں سیاسی فیصلہ سازی میں حزب اللہ کا اثر و رسوخ ملک میں حقیقی اصلاحات کے امکانات میں رکاوٹ ہے۔‘
شہزادہ فیصل بن فرحان نے العربیہ کو بتایا کہ سعودی عرب نے عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر سوڈان کے استحکام کے لیے کام کیا اور مملکت افریقی ملک میں عبوری عمل کے لیے پرعزم تھا جس کی خوشحالی اور استحکام وسیع خطے کے لیے مثبت ہے۔