غزہ سے کشیدگی کے بعد اسرائیل میں نئے انتخابات کا امکان
غزہ سے کشیدگی کے بعد اسرائیل میں نئے انتخابات کا امکان
منگل 25 مئی 2021 7:47
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو مخلوط حکومت بنانے کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)
اسرائیل کی غزہ کے عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپوں اور کشیدگی نے حکومت بنانے کی کوششوں کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے جس سے ماہرین کے مطابق ایک اور انتخابات کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ بنیامین نیتن یاہو کے لیے ایک سیاسی خوش قسمتی ثابت ہو سکتی ہے جو بطور وزیراعظم میں اپنے بارہ سال کے ریکارڈ میں توسیع کی امید رکھتے ہیں۔
تاہم نظریاتی طور پر منقسم اینٹی نیتن یاہو کیمپ کے پاس اب بھی بہت کم حد تک معاہدے تک پہنچنے کا امکان موجود ہے کیونکہ نیتن یاہو کے حریف یائر لیپیڈ کو حکومت بنانے کے لیے دی گئی ڈیڈلائن تین جون کو ختم ہوگی۔
اسرائیل کی ریسرچ یونیورسٹی بار ایلان کے سیاسی امور کے ماہر ٹوبی گرینی کا کہنا ہے کہ ’زیادہ تر تجزیہ کار پانچویں انتخابات کو ممکنہ نتیجے کے طور پر دیکھ رہے ہیں تاہم ہمارے پاس دس دن باقی ہیں اور یہ اسرائیل کی سیاست میں ایک بڑا وقت ہے۔‘
بہت حد تک توقع کی جا رہی ہے کہ لیپیڈ کسی معاہدے پر پہنچ گئے تو ان کو نفتالی بینیٹ کی دائیں بازو کی مذہبی قوم پرست یمینا پارٹی اور فلسطینیوں کے حامیوں اور عرب قانون سازوں کو رضامند کرنا ہوگا۔
لیکن ایسے کسی بھی معاہدے کی امیدوں کو اس وقت دھچکا پہنچا جب رواں ماہ فلسطین میں عسکریت پسندوں نے غزہ سے اسرائیل میں راکٹ داغے اور اس ساری کشیدگی سے اسرائیل میں بسنے والی یہودی اور عرب کمیونیٹیز میں خانہ جنگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔
اسرائیل میں ریسرچ سینٹر اسرائیل ڈیموکریسی انسٹیٹیوٹ کے صدر یوہانن لیسنیر کا کہنا ہے کہ ’(ان حالات میں) بینیٹ کو عرب کی حمایت یافتہ پارٹیوں کو ساتھ ملا کر حکومت بنانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔‘
اسرائیل کے صدر رووین ریولین نے پانچ مئی کو حزب اختلاف کے رہنما یائر لیپیڈ کو نئی حکومت بنانے کی دعوت دی تھی۔
اس سے قبل وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو مخلوط حکومت بنانے کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی تاہم وہ حکومت بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
اگر لیپیڈ بھی حکومت سازی میں ناکام رہے تو پھر پانچویں مرتبہ انتخابات کرائے جائیں گے۔