Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ تباہ حال غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے امداد کی اپیل کرے گا

فلسطینیوں کی گذشتہ جمعے کو اسرائیلی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر عمل درآمد تیسرے دن بھی جاری رہا جب کہ مصری مصالحت کار مستقل جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں اتوار کو بھی فریقین سے بات چیت کرتے رہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مصری مصالحت کار جمعے سے مستقل جنگ بندی کی کوششوں کے سلسلے میں غزہ اور اسرائیل کے آ جا رہے ہیں اور یہ سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا تاکہ فریقین کو مستقل جنگ بندی پر راضی کیا جاسکیں۔ 
مصری مصالحت کاروں نے حماس کے سیاسی مخالف فلسطین کے صدر محمود عباس سے بھی مقبوضہ عرب اردن میں ملاقات کی۔
کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں مصر کے وزیر خارجہ بھی اردن کے اعلیٰ حکام سے ملنے والے ہیں تاکہ مشرق وسطیٰ کے رکے ہوئے امن عمل کو بحال کیا جاسکیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کی فلسطینی علاقوں کے لیے ہیومینیٹیرین کوارڈینیٹر لائن ہیسٹسگس نے اتوار کو کہا کہ اقوام متحدہ تباہ حال غزہ کی تعمیر نو کے لیے امداد کی اپیل کرے گا۔
لائن ہیسٹنگس نے کہا کہ کشیدگی نے غزہ کی پہلے سے خراب انسانی صورتحال کو مزید ابتر کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ان تمام ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مدد کی فراہمی یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہیے جو کہ پہلے سے ہی ہیں جیسا کہ کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال۔
اسرائیل نے غزہ کی 2007 سے ناکہ بندی کر رکھا ہے تاکہ بقول اسرائیل حماس کو اسلحہ غزہ کے اندر لانے سے روکا جاسکیں۔

لائن ہیسٹنگس نے کہا کہ کشیدگی نے غزہ کی پہلے سے خراب انسانی صورتحال کو مزید ابتر کر دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

ہیسٹنگس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا اسرائیل سے دیرینہ مطالبہ ہے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کریں اور اقوام متحدہ یہ مطالبہ کرتا رہے گا۔
اسرائیلی پولیس کی یہودیوں کو مسجد الاقصیٰ کمپاؤنڈ داخلے کی اجازت
قبل ازیں مسجد اقصیٰ کی نگران اسلامی اتھارٹی نے کہا تھا کہ اسرائیلی پولیس نے اتوار کو 50 کے قریب یہودی زائرین کو یروشلم میں مسجد الاقصیٰ کمپاؤنڈ پہنچایا ہے جہاں حالیہ ہفتوں میں پولیس کی کارروائیوں سے مظاہرے اور تشدد کا آغاز ہوا تھا جس سے غزہ میں جنگ شروع ہو گئی تھی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق وقف کا کہنا تھا کہ پولیس نے مسجد اقصیٰ سے نوجوان فلسطینیوں کو باہر نکال دیا اور 45 سال سے کم عمر کے مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی۔
مسجد میں داخل ہونے والے مسلمانوں کو اپنے شناختی کارڈ داخلی دروازے پر پولیس کے پاس چھوڑنے کا کہا گیا جبکہ ایک گارڈ سمیت تین مسلمانوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے اسرائیلی پولیس کے ترجمان مکی روزن فیلڈ کا کہنا تھا کہ جگہ ’باقاعدہ دوروں‘ کے لیے کھلی تھی۔ انہوں نے تفصیل بتائے بغیر کہا کہ پولیس نے ’واقعات‘ کو روکنے کے لیے علاقے کو محفوظ بنایا۔

اسرائیلی پولیس نے ایک گارڈ سمیت تین فلسطینی مسلمانوں کو گرفتار بھی کیا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی پولیس کی سیز فائز کے ابتدائی امتحان میں جمعہ کی نماز کے بعد فلسطینی مظاہرین کے ساتھ ایک مختصر جھڑپ ہوئی تھی جبکہ اس سے چند گھنٹے قبل ہی جنگ بندی ہوئی تھی۔
یہودی زائرین کے دورے کے حوالے سے وقف کا کہنا تھا کہ یہ جنگ شروع ہونے سے ایک ہفتہ قبل چار مئی کے بعد پہلا موقع تھا جب یہودیوں کو اس جگہ کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی۔
مسجد اقصیٰ اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے۔ یہ یروشلم کے پرانے شہر میں پھیلی ہوئی پہاڑی پر واقع ہے۔ یہودی بھی اس سے عقیدت رکھتے ہیں۔
یہ جگہ اکثر اسرائیلوں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں کا مرکز رہی ہے۔ سنہ 2002 میں یہ فلسطینی انتفاضہ کا مرکز بھی تھی۔

یہ جگہ اکثر اسرائیلوں اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں کا مرکز رہی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسرائیلی پولیس کی فلسطینی مظاہرین کے ساتھ 10 مئی تک مسلسل جھڑپیں ہوتی رہیں جب غزہ کی حکمران شدت پسند حماس نے یروشلم پر لانگ رینج راکٹ فائر کیے۔
یروشلم کے قریبی علاقے سے درجنوں فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی دھمکی اس 11 روزہ جنگ کا بڑا محرک تھی جسے جمعے کو سیز فائز کے بعد روک دیا گیا۔
حالیہ سالوں میں مذہبی اور قوم پرست یہودیوں کی بڑی تعداد نے اس جگہ کا دورہ کیا ہے۔
فلسطینیوں کو خوف ہے کہ اسرائیل اس کمپاؤنڈ پر قبضہ کرنے یا اسے تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ جبکہ اسرائیلی حکومت بار بار یہ کہہ چکی ہے کہ اس کا موجودہ نظام کو تبدیل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، جس کے تحت وقف اردن کی نگرانی میں اس جگہ کی دیکھ بھال کرتا ہے۔

شیئر: