’کورونا ویکسین کی دوسری خوراک سفر کے لیے ضروری نہیں‘
ویکسین کی دوسری خوراک میں تاخیر مفاد عامہ کی خاطر کی جارہی ہے (فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں معاون سیکریٹری صحت ڈاکٹر عبداللہ العسیری نے کہا ہے کہ ’کورونا ویکسین کی دوسری خوراک سفر کے لیے ضروری نہیں ہے۔‘
اخبار 24 کے مطابق ڈاکٹرعسیری نے کورونا ویکسین کی دوسری خوراک میں تاخیر کے حوالے سے بتایا کہ ’پہلی خوراک کے بعد مدافعتی نظام میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کی نگرانی سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویکسین کی دونوں خوراکوں کے درمیان کوئی مثالی فاصلہ نہیں‘۔
معاون سیکریٹری صحت کا کہنا ہے کہ ’بعض ویکسینز میں یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ دوسری خوراک میں جتنی تاخیر کی جاتی ہے اس سے پہلی خوراک کی بدولت اتنا ہی زیادہ مدافعتی نظام بہتر ہوتا چلا جاتا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ’ معاشرے کے بعض زمروں کو ویکسین کی دوسری خوراک میں تاخیر مفاد عامہ کی خاطر کی جارہی ہے، تاخیر پر تشویش میں مبتلا نہ ہوں۔‘
’بعض ممالک ویکسین کی ایک خوراک سے دوسری خوراک کے درمیان تین ماہ اور دیگر چار ماہ کا دورانیہ رکھ رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ’ وبائی صورت حال اور آبادی کا تناسب دوسری خوراک کے نظام الاوقات پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔ دوسری خوراک بین الاقوامی سفر کے لیے شرط نہیں ہے‘۔
ڈاکٹر عبداللہ العسیری نے کہا کہ’ جو ممالک اپنے یہاں آنے والوں کو ہوٹل میں قرنطینہ کرا رہے ہیں وہ آنے والوں کے ملکوں میں وبا کے پھیلاؤ کی شرح اور وائرس میں ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظر ایسا کر رہے ہیں۔ اس کا تعلق اس بات سے کوئی نہیں کہ مسافروں میں وائرس سے تحفظ کی پوزیشن کیا ہے‘۔