کیا 58 سال پہلے بھی شہریوں کو حج کے لیے اجازت نامے کی ضرورت تھی؟
ابہا عجائب گھر نے 58 سالہ پرانی دستاویز شائع کی ہے جس میں ایک شہری کی درخوست بھی ہے جس پر مذکورہ شہری کو حج اجازت نامہ جاری کیا گیا تھا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق اس زمانے میں شہریوں کو حج کرنے کے لیے اجازت نامہ ضروری تھا ۔ درخواست گزار قبیلے کے سردار سے ریجن کے گورنر کے نام مکتوب لکھواتا تھا۔
تاریخی دستاویز میں ابہا کے مالک قبیلے کے سردار عسیر بن علی بن احمد بن معدی نے 1384 ہجری میں یہ درخواست عسیر ریجن کے تحت ابہا کے گورنر کے لکھا تھا۔
مکتوب میں لکھا ہے کہ 'قبیلے کا فرد محمد بن ملاح حج کا ارادہ رکھتا ہے، ہم گورنر سے اجازت نامہ کی درخواست کرتے ہیں اور ساتھ ہی سفر میں سہولت کی فراہمی کی امید رکھتے ہیں۔'
مکتوب کے ذیل میں گورنر کا محکمہ پاسپورٹ کے نام نوٹ ہے جس میں لکھا ہے 'مذکورہ شخص کو حج کے لیے مکہ مکرمہ جانے کی اجازت ہے، مذکورہ شخص سعودی شہری ہے تاہم اسے متعلقہ ادارے سے رجوع کرکے شہریت کی درخواست دینی ہوگی۔'
مذکورہ دستاویز پر درخواست گزار کی تصویر ہے ، سرکاری ادارے کی مہر اور تین ٹکٹیں لگی ہیں۔